Type to search

تعلیم اور ملازمت

آن لائن تعلیم کی وسعت اور چیلنجز

آن لائن تعلیم

صدیق محمد اویس، ممبئی۔


ہم تمام اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ گذشتہ سال کورونا وبا اور لاک ڈاؤن میں گزر گیا۔ اور اب بھی، وبا کا پھیلاؤ مکمل طور پر ختم نہیں ہوا ہے۔ کورونا کے اس دور نے، ہر شعبے میں تباہی مچا دی ہے، چاہے سرکاری ادارے ہوں یا نجی کاروبار، سب ایک ہی دم ٹھہر سے گئے، لاکھوں لوگ بے روزگار ہوگئے، بڑی بڑی کمپنیاں ایک ہی جھٹکے میں بند ہوگئیں، ملک کی معیشت کا تو یہ حال ہے کہ دم آج نکلے یا کل ! بعدازاں اب ہر ایک شعبے کو دوبارہ پٹری پر لانے کی کوششیں کی جارہی ہے، حالانکہ یہ ایک مشکل کام ہے۔

  لیکن اس دوران یہ دیکھا گیا کہ دنیا کو ہر چیز کا متبادل مل گیا، یعنی، دفاتر نے ملازمین سے کہا کہ وہ گھر سے ہی اپنے کام انجام دیں (ورک فروم ہوم)، دوسری طرف، بچوں کی تعلیم کے حوالے سے سب سے بڑا اور اہم قدم آن لائن تعلیم کے تصور کو فروغ دینا تھا تاکہ تعلیم جاری رہ سکے۔

آن لائن تعلیم کا میدان اپنے آپ میں ایک وسیع میدان ہے، جسے بلخصوص وبا کے دور میں فروغ حاصل ہوا ہے اور اب بھی اس پلیٹ فارم کے ذریعے ملک نہیں بلکہ دنیا بھر کے طلباء کی تعلیم جاری ہے جب تک حکومت اور تعلیمی ادارے کوئی حکم جاری نہیں کرتے ہیں۔

آن لائن تعلیم کے بہت سے فوائد ہیں، لیکن جس طرح سے ہر سِکّے کے دو رُخ ہوتے ہیں، اسی طرح اس پلیٹ فارم کے کئی منفی اثرات بھی ہیں۔ اس مضمون کی حد تک، ہم نے ایک چھوٹا سا عملی سروے کیا، جس میں ہم نے بہت سے طلباء، جو اس وقت آن لائن تعلیم حاصل کر رہے ہیں، سے ان کی آراء اور انکے اب تک کے تجربات حاصل کرنے کی کوشش کی۔

طلباء سے گفتگو کے دوران بیشتر نے اپنے تاثرات و تجربات سے ہمیں روشناس کراتے ہوئے کہا کہ آن لائن تعلیم کے دوران ان کا ایک انوکھا تجربہ رہا، ان کا کہنا تھا کہ زندگی میں پہلی دفعہ انہیں گھر پر ہی رہ کر تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا، نہ اسکول نہ کالج، نہ ہی بستہ، بلکہ تمام چیزیں محض آن لائن دستیاب، تمام نوٹس آن لائن، تمام سرگرمیاں آن لائن، امتحانات آن لائن، اسائنمنٹس آن لائن وغیرہ وغیرہ۔

لیکن ان سب کے باوجود بھی ہم نے آن لائن تعلیم کو مجموعی طور پر  موثر نہیں پایا، چونکہ اس کے کئی فوائد ہونے کے ساتھ ساتھ سینکڑوں بڑے نقصانات بھی ہیں، یہ طویل مدتی تعلیمی نظام کے لئے موثر ثابت نہیں ہوسکتا، جس میں پہلا اور سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ طلباء و اساتذہ کے درمیان کا رابطہ ( انڑیکشن) کافی کمزور ہوجاتا ہے اور طلباء انکے شکوک و شبہات، ان کے سوالات پوچھنے سے قاصر رہ جاتے ہیں، پھر نیٹ ورک اور سافٹ وئیر کا مسئلہ، کئی دفعہ نیٹ ورک یا انٹرنیٹ کنکشن کی وجہ سے طلباء آن لائن کلاسس میں بھی شریک نہیں ہو پاتے جس سے انکی تعلیم پر گہرا اثر پڑتا ہے، اور تو اور انٹرنیٹ کنکشن یا وائے فائے کنکشن کروانا بھی ہر طلباء کے لئے قابل اسطاعت نہیں ہے۔ اسی طرح کی سینکڑوں مشکلات ہیں جن کا مقابلہ طلباء و اساتذہ دونوں ہی کو روزانہ کرنا پڑتا ہے۔

  طلباء کا کہنا ہے کہ مسلسل چار سے پانچ گھنٹے لیکچرس بیٹھنے کے بعد ان کی صحت پر بھی اثر پڑ رہا ہے۔ سر درد، موبائل ٹیب لیپ ٹاپ کمپیوٹر اسکرین کے مسلسل استعمال سے آنکھوں میں پانی آنا، ایک ہی جگہ بیٹھ کر مسلسل لیکچرز سننے سے سستی کاہلی کا شکار ہونا، پھر بسا اوقات لیکچرز کے دوران اکتاہٹ کی وجہ سے دھیان بھٹک جانا اور دیگر سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر وقت ضائع کرنا یا گیمز کھیلنا وغیرہ مضیر اثرات سے طلباء دو چار ہیں۔

یہ کچھ طلباء کے ذاتی خیالات ہیں جن کا وہ تجربہ کر رہے ہیں۔  اس وبا کے دوران آن لائن تعلیم ضرورت بن گئی ہے، یہ آف لائن یا کلاس روم تعلیم یا مطالعہ کے لئے کی جگہ نہیں لے سکتی ہے۔  تاہم، جب اسکول اور کالج بند ہیں تو، طلباء اور اساتذہ کے لئے یہ ایک سکون ہوتا ہے کہ وہ تعلیم کا عمل جاری رکھ سکتے ہیں۔

طلباء تعلیم کے ہم آہنگی میں شامل ہیں اور اساتذہ کو انھیں مناسب اہلیت اور سہولت کے ساتھ تعلیم دینے کی آزادی ہے۔ لیکن اسی کے ساتھ ہی، طلباء کی ایک بڑی تعداد کو فائدہ نہیں ہو رہا ہے کیونکہ ان کے پاس انٹرنیٹ اور سمارٹ فون کی سہولت موجود نہیں ہے، انہیں مالی بحران کا سامنا ہے اور وہ روزی معاش کے لئے کام کر رہے ہیں جبکہ انہیں اسکول میں ہی رہنا چاہئے۔

یہ آسانی سے کہا جاسکتا ہے کہ صرف وہ طلباء ہی اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، جن کو تمام سہولیات میسر ہیں جبکہ دیگر بہت سارے طلباء کو تکلیف کی وجہ سے اس سے محروم کیا جارہا ہے اور وہ پیچھے رہ گئے ہیں۔  اساتذہ کےلئے تکنالوجی نے بہت آسان بنایا ہے کہ وہ اپنے ذرائع کو مختلف ذرائع سے استعمال کرتے ہوئے زیادہ موثر انداز میں پیش کریں۔

ایک ہی وقت میں، طلبا کو بار بار اس سے مستفید ہونے کی آزادی ہے۔  یوٹیوب چینل کی مدد سے کوئی بھی اپنے طلباء کیلئے آسانی سے ویڈیو بنا، اپ لوڈ اور شیئر کرسکتا ہے۔ دوسری طرف، اس میں صحت سے متعلق بھی کچھ مسائل ہیں۔ موبائلوں اور لیپ ٹاپ کے سامنے بیٹھنے سے طلبا کی صحت متاثر ہوسکتی ہے۔

آخر میں، میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ آن لائن تعلیم آف لائن تعلیم کے لئے کوئی متبادل نہیں ہے،   لیکن کسی نہ کسی طرح یہ تعلیم کے عمل کو جاری رکھنے میں معاون ہے۔


Siddiqui M Owais
Student, Social Studies
Freelance Writer
siddiquimowais@gmail.com
9653231654


 نوٹ: اس مضمون کو صدیق محمد اویس نے لکھا ہے۔ یہ مضمون نگار کی اپنی ذاتی رائے ہے۔ اسے بنا ردوبدل کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔اس سے اردو پوسٹ کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اس کی سچائی یا کسی بھی طرح کی کسی معلومات کے لیے اردو پوسٹ کسی طرح کا جواب دہ نہیں ہے اور نہ ہی اردو پوسٹ اس کی کسی طرح کی تصدیق کرتا ہے۔

Tags:

You Might also Like