Type to search

تلنگانہ

دیوالی کیوں منائی‌ جاتی ہے

دیوالی

از قلم: امام علی مقصود شیخ فلاحی۔

مولانا آزاد نیشل اردو یونیورسٹی کے شعبہ ماس کمیونیکشن اینڈ جرنلزم کے طالب علم۔


ملک بھارت ایک سیکولر ملک ہے جہاں ہندو مسلم سکھ عیسائی سب مل جل کر اپنی زندگی گذارتے ہیں ۔

چونکہ بھارت میں مذہبی آزادی ایک بنیادی حق ہے جس کی ضمانت خود بھارتی آئین کی شق نمبر 25-28 میں دی گئی ہے، اور آئین میں 1976ء میں کی جانی والی 42 ویں ترمیم کے مطابق بھارت ایک لادینی ریاست بنا جسکو ہم سیکولر ازم بھی کہتے ہیں جس کے مطابق ہر شہری کو اپنے مذہب کے مطابق اپنی زندگی گزانے کا پورا حق حاصل ہے ۔
اسی لئے ملک بھارت میں پے در پے قطع نظر مذہب ملت کے تہوار مناے جاتے ہیں ۔
جیسے ہم مسلمان سال میں عید الفطر اور عید الاضحی مناتے ہیں اسی طرح ہندو بھی دیوالی اور ہولی مناتے ہیں ۔

قارئین ! جب‌بھی کوئی تہوار منایا جاتا ہے تو اسکی ایک تاریخ ہوتی ہے، اسکا کوئی نہ کوئی پس منظر ہوا کرتا ہے، مثال کے طور پر عید الفطر و عید الاضحی کو لے لیجئے، عید الفطر اس لئے منائی جاتی ہے کہ مسلمان پورا مہینہ روزے رکھتے اور تراویح پڑھتے ہیں جسکے نتیجے میں من جانب اللہ یہ تہوار منایا جاتا ہے اور عبادت گذاروں و روزگاروں کو تحفہ و تحائف سے نوازا جاتا ہے۔

اسی طرح عید الاضحی کو لے لیجئے کہ اس کے پیچھے ایک لمبی کہانی ہے جسکا تعلق ابراہیم و اسماعیل علیہما السلام سے ہے کہ جب اللہ نے فرمایا کہ اے میرے بندے تو اپنی سب سے محبوب چیز یعنی اپنے بیٹے کو میری راہ میں قربان کردے ، جب خلیل اللہ نے خدا کے اس حکم‌ کی تکمیل کے لئے اپنے لخت جگر کو لیکر میدان کی جانب روانہ ہوتے ہیں اور وہاں پہنچ کر اسے راہ خدا‌ میں قربان کرنے کے لئے گلے پر چھری چلاتے ہیں تو رحمت خداوندی جوش میں آتی ہے اور اسماعیل کو ہٹاکر ایک دنبہ کی قربانی عمل میں آتی ہے۔

بہر کیف معلو ہوا کہ جب بھی کسی مذہبی رسم کو دہرایا جاتا ہے یا کوئی تہوار منایا جاتا ہے تو اسکے پس پردہ کسی خاص واقعہ کا وقوع پذیر ہوا کرتا ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ دیوالی کیوں منائی جاتی ہے ؟ کیا اسکے پیچھے بھی کسی خاص واقعہ کی شمولیت ہے ؟
تو اسکا جواب یہ ہے کہ جی ہاں ! دیوالی بھی اسی لئے منائی جاتی ہے، اسکے پیچھے ایک راز وہ یہ ہے کہ جب راجا دشرتھ نے رام چندر جسے ہندو بھائی وشنو بھگوان کا ساتواں اوتار مانتے ہیں، ان کو اپنا جانشین بنانے کا ارادہ ظاہر کیا اور ولی عہد بنانا چاہا تو راجا کی بیوی کیکیئی نے جو کہ رام چندر کی سوتیلی ماں تھی اسے اپنا عہد یا دلایا کہ وہ اسکے سگے لڑکے بھرت کو اپنا ولی عہد نامزد کرے۔ اور رام چندر جی کو چودہ برس کا بن باس دے دیا جائے پھر راجا نے رام چندر جی کو کیکئی کی خواہش اور اپنے عہد سے آگاہ کیا تو سعادت مند اور وفا کیش بیٹے نے سر تسلیم خم کر دیا اور جنوبی ہند کے جنگلوں میں چلا گیا اور اس برے وقت میں رام کی بیوی سیتا نے بھی اپنے شوہر کا ساتھ دیا اور وہ بھی جنگل چلی گئی، کافی دنوں تک جنگل میں مدت گذاری۔

پھر ایک دن لنکا کے راجا، راون کا اس جنگل سے گزر ہوا اور سیتا کو اٹھا کر لے گیا پھر رام چندر نے بندروں کے راجا سکریو کی فوج جس کا سپہ سالار ہنومان تھا کی اسکی مدد سے لنکا پر چرھائی کی اور راون کو ہلاک کرکے سیتا کو رہا کرایا، اور اس عرصے میں 14 سال بھی پورے ہو گئے تھے۔

بہر کیف! جب رام چندر جی 14 برس پورا کرکے اور اپنی بیوی سیتا کو لے کر ایودھیا واپس آئے ، جہاں ان کا سوتیلا بھائی بھرت ان کے تخت پر بیٹھ کر ان کے نام سے راج کر رہا تھا۔ وہ اپنے بھائی رام کی آمد کی خوشی میں گھر گھر چراغاں کیا گیا۔ دیوالی کا تہوار اسی واقعے کی یادگار میں منایا جاتا ہے۔

قارئین ! دیوالی ہندوؤں کا سب سے بڑا اور خاص تہوار ہے، دنیا بھر میں اس مذہب کے پیروکار بڑے جوش و جذبے کے ساتھ اسے مناتے ہیں۔

دیوالی کا دوسرا نام دیپاولی بھی ہے ، دیپ بمعنی دیا اور آولی بمعنی قطار، یعنی کہ چراغوں کا قطار ۔ یہی وجہ ہے کہ اسے روشنیوں کا بھی تہوار کہا جاتا ہے۔

دیوالی کا تہوار پانچ دن کا تہوار ہے جو دھن تیرس سے شروع ہوتا ہے اس دن لوگ سونا چاندی یا کسی بھی دھات کی خریداری کو نیک شگون مانتے ہیں۔ دوسرا دن نرک چتورداس، تیسرا دن دیوالی جبکہ چوتھا دن گووردھن پوجا اور پانچواں دن بھیادوج یعنی بہن بھائی کا ملاپ۔

اور ان‌دنوں میں چراغ جلاے جاتے ہیں اور پٹاخے پھوڑے جاتے ہیں، ہندوؤں کا خیال ہے کہ دیوالی کی رات میں دیوی آتی ہے اور دولت برساتی ہے اس لئے وہ تمام رات دئے جلا کر س کی راہیں روشن رکھتے ہیں ،۔ رات بھر خود بھی جاگتے ہیں اور اور دوستوں کو بھی جگاتے ہیں۔
دیوالی میں جوا کے لئے چوتھا دن‌مخصوص ہوتا ہے ، کیونکہ ان کا خیال ہے کہ اسی دن پاروتی نے جوا میں شنکر کو ہرایا تھا جس سے شنکر غمگین اور پاروتی خوش ہوئی تھی ، ہندوؤں کا کہنا ہے کہ اس دن کی ہار سے سال بھر دولت کا نقصان ہوتا ہے اور جیت سے پورا سال خوش حال گذرتا ہے ۔

یہی وہ دن ہے جس دن میں سکھ مذہب بھی خوشی مناتے ہے کیوں کہ اسی دن سکھوں کے ایک گرو نے مغل بادشاہ جہانگیر کی قید سے رہائی پائی تھی ، یہی وہ دن ہے جب پنجاب کے شہر امرتسر میں گولڈن ٹمپل کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا۔ بایں معنی سکھ مذہب بھی خوشی مناتا ہے۔

بہر حال اس دیوالی کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس دن لکشمی دیوی اور بھگوان وشنو کا ملاپ ہوتا ہے اور لکشمی، پیار محبت، دولت و ثروت، خوش نصیبی اور خوشحالی کی دیوی ہے اور اسی لیے لوگ اس دن ان کی پوجا کرتے ہیں تاکہ دیوی سال بھر ان پر مہربان رہے۔

Email : imamalishaikh333@gmail.com


 نوٹ: اس مضمون کو امام علی بن مقصود شیخ فلاحی نے لکھا ہے۔ یہ مضمون نگار کی اپنی ذاتی رائے ہے۔ اسے بنا ردوبدل کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔اس سے اردو پوسٹ کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اس کی سچائی یا کسی بھی طرح کی کسی معلومات کے لیے اردو پوسٹ کسی طرح کا جواب دہ نہیں ہے اور نہ ہی اردو پوسٹ اس کی کسی طرح کی تصدیق کرتا ہے۔

Tags:

You Might also Like