Type to search

قومی

سوشل رابطے امانت ہے

سوشل رابطے

ازقلم : عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری


سوشل رابطے امانت ہے

عالمگیریت(Globalization) کے اس دور میں سوشل میڈیا معروف بہ واٹس ایپ، دعوت و پیغام پہنچانے کا ایک سریع التاثیر ،انٹرٹینمنٹ کامعقول ابلاغ کاذریعہ ہے ۔آپ کی ہر ترسیل ایک امانت ہےاورنیک وبد ذہن سازی کا وصیلہ بھی۔

ہر بات مان لینے کی عادت خراب ہے
ناقابل قبول کو رد بھی کیا کرو

“نیکی کی راہ دکھانے والا نیکی کرنے والے کے برابر اجر کا حق دار ہوتا ہے” ۔
اس دور میں موبائل کا استعمال ہر شخص کی دست رس میں ہے اور سب مشغلوں پر سبقت حاصل کر گیا ہیے۔
آپ کوشش کریں کہ جب واٹس ایپ کھولیں کام کی چیز لیں ۔لایعنی، فحش،بے ہودہ اور وقت برباد کرنے والی ترسیلات میں اپنا اور دوسروں کا وقت برباد نہ کریں -ان میں سے اسی کو منتخب کریں، اگے فارورڈ کریں جو علمی، عملی، دینی،تاریخی، دعوتی، تبلیغی، ادبی، حالات حاضرہ سے واقفیت دلانے والی، سبق آموز، باوقار، با تہذیب مواد پر مشتمل ہو۔
یاد رکھیے آپ کی ترسیلات، آپ کی شخصیت کی آئینہ دار اور مزاج کی عکاس ہوتیں ہیں،-فیس بک آپ کا کتا بی چہرہ ہوتا ہے ۔ آپ کی ایک غلط، جھوٹی، ترسیل بہت کچھ نقصان پہنچا سکتی ہیے۔

لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی

طاقتور ترغیبات

دنیا میں کوئی بھی کام بے مقصد نہیں ہوتا۔بے مقصد زندگی اور لا حاصل کاموں اور مشغلوں نے شکست پسندی، فناوجبر پسندی کے رجحان نےہماری تہزیبی ترقّی میں رکاوٹ کھڑی کی ہے یہ کسی کے بگڑنے سنورنے میں محرک ہو سکتی ہے ۔
ایک کام کو اگر آپ آپ غلط طریقے پر کر رہے ہیں تو خواہ یہ غلطی آپ کتنی ہی نیک نیتی سے کریں اس غلطی کا نتیجہ اس عمل کی ناکامی کی شکل میں آپ کے سامنے آکر رہے گا -تاریخ بتاتی ہے کہ شہزادوں، نوابوں، جاگیرداروں، رئیسوں اور متموّل زمینداروں کے مشغلے ان کو لے ڈوبے۔آج ان کے نام کو زندہ رکھنے والے ڈھونڈنے سے نہیں ملیں گے۔

پھرتے ہیں میر خوار کوئی پوچھتا نہیں

اس عاشقی میں عزت سادات بھی گئی

عملی میدان میں کڑی محنت اور علمی کام کرنے والے اپنے علم نافع سے صدقہ جاریہ بنارہے ہیں ۔
پھرکیوں نہ میں اس ذریعہ کو آخرت سنوارنے والا بنالوں۔
اس میدان میں بہت کچھ کیا جا سکتا ہیے۔

(1)فجر کی نماز کی ترغیب اور گروپ پر نماز کے لیے اٹھایا جانا۔
(2)خدمت خلق کے کا موں کے لیے آمادہ کرنا۔افراد کو متحرک Motivate کرنا۔
(3)ہم خیال لوگوں کو ملّی کاموں کے لیے جوڑنا ان کے گروپ بنا کر تربیت کرنا۔ان کی صلاحیت کے مطابق کام کی ترجیحات Priority طے کرنا-
(4)اچھی، علمی، اخلاق سنوارنے والی دینی کتابوں کے مطالعہ پر ابھاریے۔ دراصل مطالعہ کرنے والے ہی قائد ہیں ۔Readers are the Leader
۔۔۔۔انھین اپنا حاصل مطالعہ پیش کرنے کے مواقع دیجیے۔تفویضات
Assignment
کے ذریعہ ذوق و شوق کی تربیت اور کم مدّت duration کے چھوٹےکورسیز پر سرٹیفکیٹ دینے کا سلسلہ جاری کیجیے۔
اچھے مضامین، مراسلے، اشعار، حکایتیں، سبق آموز واقعات، اجمال، تشریح،تطبیق،مثالیں،نظمیں کہانیاں ،سبق آموز کارٹون، اقتباسات، شارٹ کلپس، با مقصد مختصر فلمshort movies، مستنداقوال، وغیر ہی ترسیل کیجیے۔
غیر مستند فحش، ہجان انگیز، بے ہودہ لطائف اورغیرضروری ترسیلات سے حتی الامکان بچیے-
زبان سیکھنے کا آسان کورس۔اور بھی بہت کچھ دلچسپ علمی پہلو جو انگریزی زبان میں دلکش گرافکس سے مزین ہیں ۔
(5)میڈیا میں آنے والی خبروں اور حالات پر نظر،ان پر بے لاگ تبصرہ و تجزیہ کیا جائے۔حق کی طرف دار، غیر جانبدار سیاست و خبروں سے واقف رہیں ۔
جمود و تقلید کی بجائے تحریک و اجتہادکی راہ نکالی جائے۔
(6)حقیقت پسند بننا اور بنانے پر زمینی توجہ دینا- اپنا محاسبہ کرنا- اپنے بارے ميں غلو کی بجائے خود احتسابی اور مثبت اصلاح و صحت مند تبدیلی کی ہر طرح سے کوشش اور جدوجہد کرنا آپ کی پہچان ہو-
(7) اس راہ میں کام کرنے والے کے لیے سوال کرنا کام ہوتا ہے۔کام کرنے والا ہی جواب دیتا اور حل تلاش کرتا ہے۔اس مرحلے میں وہ سیکھتا رہتا ہے،قوت محرکہ (strength of motivation)اس کی تلاش اور جستجو اسے بہتر سے بہتر کی طرف لے جاتی ہے –

(8)اختلاف رائے میں، اخلاص،
دلائل، اور نرم خوئی، سوزوگداز، روداداری (Tolerance)-
“میں غلط بھی ہو سکتا ہوں”، “آئیے اپنے حقائق کا جائزہ لیں”اس طرح کے جملوں فریق کے دل میں جگہ بنے گی – باہم تعاون پر خصوصی توجّہ مرکوز کرنے کی ہمہ وقت کوشش کیجیے۔
(9)مغالطے سے باہر آئیے، بے ہمتی سے حوصلہ مندی (Enthusiasm)کی طرف کوچ کیجیے۔پر امید رہیے، رجائیت پسند بنیے۔
(10)معاشرتی مسائل کے حل اور صحت مند معاشرے کی تعمیر کے لیے اقدامات اور ان کاموں کی منصوبہ بندی، رپورٹنگ کی تشہیر اوراچھے اور نیکی کے کاموں میں تعاون کیجیے۔اور شیطانی کاموں سے بچیے۔
(11)
Change thought, change life تنگی پیدا کرنے والی اور متنفّر کرنے والی گفتگو کی بجائے، آسانی، خوش دلی، عملیت پسندی اور کچھ دینے پر خاص توجّہ دیں۔
(12)دوسروں کی عزتِ نفس کا خیال رکھیے۔ان کے نظریات احساسات، جذبات وابستگیوں پر پھبتی اور طنز نہ کیجے۔اشارے کنائے میں بھی ایسی ترسیلات کو فارورڈ مت کیجیے، جس سے دل شکنی ہوتی ہو –
(13)ضروری نہیں کہ آپ ہرکسی کی ہر بات سے اِتفّاق کریں اور یہ بھی ضروری نہیں کہ ہر بات سے اِختلاف کریں ۔یہ سب حق وانصاف اور عدل کی بنیاد پر ہو۔

لوگوں کے درمیان رابطے

رابطہ، حصول علم کا اہم ترین ذریعہ ہے- بصیرت وآگہی میں گہرائی اور وسعت پیدا کرنے کی واحد سبیل اصل مطلوب ومقصود سے تعلق ورابطہ ہے -پس علم، رابطہ کے عمل میں پنہاں ہے، اور تعلق کے مدارج طے کرنے کے نتیجے میں عیاں ہو تا ہے۔

حق تنقید تمہیں ہے مگر اس شرط کے ساتھ

جائزہ لیتے رہو اپنے بھی گریبانوں کا

عبد العظیم رحمانی ملکاپوری – گوونڈی، ممبئی
9224599910


 نوٹ: اس مضمون کو عبد العظیم رحمانی ملکاپوری نے لکھا ہے۔ یہ مضمون نگار کی اپنی ذاتی رائے ہے۔ اسے بنا ردوبدل کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔اس سے اردو پوسٹ کا کو کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اس کی سچائی یا کسی بھی طرح کی کسی معلومات کے لیے اردو پوسٹ کسی طرح کا جواب دہ نہیں ہے اور نہ ہی اردو پوسٹ اس کی کسی طرح کی تصدیق کرتا ہے۔

Tags:

You Might also Like