Type to search

تلنگانہ

انسان یا انسانیت کی ضرورت ؟

 امام علی بن مقصود شیخ فلاحی۔


أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَلَـقَدۡ كَرَّمۡنَا بَنِىۡۤ اٰدَمَ وَحَمَلۡنٰهُمۡ فِى الۡبَرِّ وَالۡبَحۡرِ وَرَزَقۡنٰهُمۡ مِّنَ الطَّيِّبٰتِ وَفَضَّلۡنٰهُمۡ عَلٰى كَثِيۡرٍ مِّمَّنۡ خَلَقۡنَا تَفۡضِيۡلًا  ۞

ترجمہ:
اور ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور خشکی اور تری دونوں میں ان کو سواری عطا کی۔ اور ان کو پاکیزہ چیزوں کا رزق دیا اور ان کو اپنی بہت سی مخلوقات پر نمایاں فضیلت عطاء کی۔

قارئینِ کرام اللہ نے ہمارے باپ آدم علیہ السلام کو پیدا کیا، اور دنیا کا ہر آدمی بلا تفریق مذہب و ملت انسان کہلاتا ہے اور اسی انسان کی اللہ نے تعریف و توصیف بیان کی ہے جسے قرآن کریم نے یوں بیان کیا:

وَلَـقَدۡ كَرَّمۡنَا بَنِىۡۤ اٰدَمَ ۞ کہ ہم نے انسانوں کو عزتوں سے نوازا۔

بعدازاں فرمایا
وَفَضَّلۡنٰهُمۡ عَلٰى كَثِيۡرٍ مِّمَّنۡ خَلَقۡنَا تَفۡضِيۡلًا ۞
کہ ہم نے انسانوں کو بہت سی مخلوقات پر نمایاں فضیلت بخشی۔

بعدہ فرمایا
لَقَدۡ خَلَقۡنَا الۡاِنۡسَانَ فِىۡۤ اَحۡسَنِ تَقۡوِيۡمٍ ۞
کہ ہم نے انسان کو بہترین ساخت بنایا۔

ازاں بعد فرمایا
وَاِذۡ قُلۡنَا لِلۡمَلٰٓئِكَةِ اسۡجُدُوۡا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوۡٓا اِلَّاۤ اِبۡلِيۡسَؕ ۞
کہ ہم انسان کو مسجود ملائکہ بنایا۔

بہر کیف یہ تمام آیتیں اس بات پر دلالت کرتی ہیں انسان کے اندر کوئی نہ کوئی شئی ایسی موجود تھی جس کی وجہ اللہ نے انسانوں کی تعریف و آفرین کی۔
اب سوال یہ ہوتا ہے کہ آخر وہ کونسی شئی ہے جسکی بنا پر اللہ نے انسانوں کو سراہا ہے؟
تو بالمختصر جواباً یہ کہوں گا کہ وہ ہے “انسانیت” کیوں کہ انسان کروڑوں مخلوقات میں سے ایک عدد مخلوق کا نام ہے ۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ تمام پیدا شدہ اشیاء کو انسان کیوں کر نہیں بولا جاتا ؟
اسکا جواب یہ ہے کہ انسان کے مد مقابل ایک اور لفظ آتا ہے جسے “انسانیت” کے نام سے روایت کرتے ہیں اور ” انسانیت” کی تعریف یہ ہے کہ ایک انسان کا دوسرے انسان کے لئے الفت ومحبت، ہمدردی و دردمندی، ہم جنسی و خیرخواہی، پیار و انسیت میں شمولیت کرنا۔

انسان کو اسی انسانیت کی اساس پر معاشرتی جانور بھی کہا جاتا ہے جو کہ رشتہ بھی بناتا ہے، خاندان کی شکل میں زندگی بسر کرتا ہے، دوسروں کی حمایت کرتاہے، فاقہ کش کو خوراک نذر کرتا ہے، تشنہ لب پانی بھی پلاتا ہے اور ہم جنسوں کے لئے چاہ و عشق کا جوش دل بھی رکھتا ہے۔

معلوم شد کہ انسان وہی ہے جسکے اندر انسانیت کی صفت موجود مطلق ہو و مفقود موجود حیوان ہے۔
اسکی نظیر ایک سگ سے لے لیجئے جو کہ ایک پرخطر و خونخوار جانور ہے۔‌ کلب کو ہمیشہ اپنے خوراک سے تعلق ہوتا ہے، یہ کبھی دوسرے سگوں کے لئے مضطرب الحال نہیں ہوتا، اگر سارے کتے دم بھی توڑ دیں تب بھی اسے کوئی فرق نہیں پڑے گا، یہ کبھی دوسرے سگوں کا رعایت نہ کرے گا، کبھی انکا سہارا نہیں بنے گا۔

کیوں ؟ اس لئے کہ اس کے اندر وہ نمط و وصف نہیں ہے جو انسان کے اندر ہے بایں معنی ہم جانور کو جانور اور انسان کو انسان اعتراف کرتے ہیں۔ بلاشبہ اسی خوش اطوار و اوصاف اور انسانیت کی بنا پر اللہ نے انسان کو اشرف المخلوقات سے ملقب فرمایا ہے۔

لیکن افسوس صد افسوس آج انسانوں میں انسانیت کا کوئی اتاپتا نہیں رہا، انسانوں میں سے پچاس فیصد انسان تو انسانیت کے نام سے ناواقف ہے، دردمندی و دلسوزی، ہمدردی و غم خواری، شفقت و معاونت سے کوسوں دور ہے۔ نت نئے دن فحاشی و بےحیائی، چوری و بدکاری، قتل و غارتگری کی خبریں زیر مطالعہ آرہی ہیں، ابھی چند ایام قبل عالم دین مولانا جسیم رحمانی صاحب کا باجماعت زدوکوب کیا گیا صرف اس الزام کے خاطر کہ وہ کورونا وائرس بکھیر رہے ہیں، جسکی وجہ سے ان کی حالت خراب و خستہ ہو چکی ہے فی الحال وہ سہرسہ کے دارالشفاء میں زیر علاج ہیں۔

اسی طرح بہار کے ضلع گیا وزیر گنج کے ایک موضع میں یادو برادری کے کچھ لوگوں نے مسلم سماج پر اس قدر حملہ کیا کہ وہ بد حال ہو چکے ہیں اس وقت انکا علاج وزیر گنج کے شفاءخانہ میں ہورہاہے۔
اسی طرح اتر پردیش کے ضلع جونپور میں دو گروہ بچوں کے درمیان معمولی تکرار کے بعد دلتوں کے گھروں کو نذرآتش کرنے کا معاملہ پیش نظر آیا۔

اسی طرح راجستھان میں ایک دلت نوجوان کے بال کاٹنے سے انکارکردیا گیا۔
اسی طرح آج کی اطلاع ہے کہ ریمس اسپتال میں ایک حاملہ عورت کے ساتھ غیر انسانیت کا سلوک کیا گیا، اسکی کورونا مثبت اطلاع آنے کے بعد اسے ریمس کے کوویڈ وارڈ کے چوتھے فرش تک بچہ لیکر پاپیادہ چلنا پڑا، اتنا ہی نہیں مریض کے اوپر چڑھ جانے کے بعد پھر اسے دوسرے راستے سے آنے کو کہا گیا جس کی وجہ سے اس مریض کی حالت از حد خستہ بتائی جارہی ہے، دہلی میں پولیوں کے دو مریض خاتون کو دارالشفاء میں زیر علاج سے انکار کیا جارہا ہے۔

صاحبوں ! جب یہ خبریں زیر نظر آتی ہیں تو دل دہل جاتا ہے، آنکھیں اشک بار ہوجاتی ہیں، رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں، بدن لرز اٹھتا ہے، تن میں کپکپی طاری ہو جاتی ہے کہ آخر انسانوں کی انسانیت کہاں چلی گئی ! کیوں ظلم و تشدد کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں ؟ کیوں انسانیت کا خون بہایا جارہا ہے ؟ کیوں قتل و غارتگری کا نعرہ لگایا جا رہا ہے؟ کیوں لوگو کے دلوں میں وسوسہ پیدا کیا جارہا ہے؟ کیوں اقلیتوں کو مجبور کیا جارہاہے؟ کیوں گولیوں کا بوچھار کیا جارہا ہے؟

کہاں چلی گئی تمہاری انسانیت؟ کیا تم جانوروں سے بھی بد تر بن چکے ہو ؟ اگرچہ جانوروں کے اندر انسانیت نہیں ہے لیکن پھر بھی وہ دوسرے جانور کو اس قدر تکلیف نہیں پہنچاتے جس قدر تم پہنچاتے ہو۔ تم تو انسان ہو تمہارے اندر انسانیت کا‌ جذبہ ہے پھر بھی تم انسانوں کے خون کے پیاسے ہوگئے ہو ؟

اسی عدم انسانیت کی بنا پر امریکہ نے پھر ایک مرتبہ ہندوستان میں مذہبی و نسلی اقلیتوں کے تحفظ کا مسئلہ ابھارا ہے اور ان پر ہونے والے حملوں اور امتیازی رویوں پر اظہارِ تشویش کیا ہے، امریکہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ہندوستان نے اقلیتوں کے تحفظ کی جو ضمانت بخشی ہے اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔ امریکی وزیر خارجہ ‘مائیک پومپیو ‘ نے اس سلسلہ میں چہار شنبہ کو محکمۂ خارجہ میں ایک رپورٹ جاری کی تھی اور اس سے قبل بھی مذہبی آزادی کے تعلق سے امریکی کمیشن نے ہندوستان میں اقلیتوں پر ہونے حملوں میں تشویش کا اظہار کیا تھا۔

غرض یہ کہ آج ہمارا ملک ہندوستان از حد پسماندگی، آلام و مصائب، خون خرابا، قتل و غارتگری، فحاشی و عریانیت اور عدم انسانیت کا شکار ہو گیا ہے اس لئے ہمیں انسانوں کی فلاح وبہبود کیلئے انسانیت کی بےانت اشد ضرورت ہے، اگر انسانیت قائم رہی تو انسان بھی برقرار رہے گا اور اگر انسانیت مفقود ہوگئی تو انسان و حیوان میں فرق نہیں رہ جائے گا۔ اس لئے لوگوں کو ‘ولقد كرمنا بنى ادم’ کا ثبوت دیں اور “وفضلنهم على كثير ممن خلقنا تفضيلا” کو مدنظر رکھتے ہوئے دعا کریں الہ العالمین انسانوں کی انسانیت کو برقرار رکھے اور حیوانیت کو نیست و نابود کرے۔
آمین یارب العالمین۔


 نوٹ: اس مضمون کو امام علی بن مقصود شیخ فلاحی نے لکھا ہے۔ یہ مضمون نگار کی اپنی ذاتی رائے ہے۔ اسے بنا ردوبدل کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔اس سے اردو پوسٹ کا کو کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اس کی سچائی یا کسی بھی طرح کی کسی معلومات کے لیے اردو پوسٹ کسی طرح کا جواب دہ نہیں ہے اور نہ ہی اردو پوسٹ اس کی کسی طرح کی تصدیق کرتا ہے۔

Tags:

You Might also Like

1 Comment

  1. Asifkhan June 15, 2020

    🥰