Type to search

فیشن

دیویتا رائے بنی مس دیوا یونیورس 2022، مس یونیورس 2022 میں حصہ لیں گی

مس دیوا دیویتا رائے

فیشن ڈسک، 31 (اردو پوسٹ انڈیا ڈاٹ کام) کرناٹک کی دیویتا رائے نے مس ​​دیوا یونیورس 2022 کا خطاب جیت لیا ہے اور جلد ہی مس یونیورس کا تاج حاصل کرنے کے لیے ہندوستان کی نمائندگی کریں گی۔ دیویتا 71ویں مس یونیورس مقابلے میں حصہ لیں گی۔

 

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Miss Universe (@missuniverse)

 

مس یونیورس 2021 ہرناز سندھو نے اتوار کی رات شاندار تقریب میں مس دیوا یونیورس 2022 کا تاج دیویتا رائے کو پہنایا- کرناٹک کی رہنے والی دیویتا رائے 2022 کی مس دیوا بنی،

اسکے ساتھ ہی وہ آنے والے مس یونیورس 2022 میں ہندوستان کی نمائندگی کریں گی-

 

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Miss Diva (@missdivaorg)

 

ہرناز نے مس ​​دیوا یونیورس کا تاج چوما اور دیویتا کے حوالے کیا، جس کے بعد دونوں بیوٹی کوئینز ایک ساتھ ریمپ پر واک کرتی نظر آئیں۔ اس کے علاوہ تلنگانہ کی پرگیہ ایاگری کو مس دیوا سپرنیشنل 2022 کا خطاب دیا گیا۔

 

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Miss Diva (@missdivaorg)

 

جانتے ہیں کون ہے دیویتا رائے ؟
دیویتا رائے کو اتوار کی شام ممبئی میں ایک شاندار تقریب میں مس دیوا یونیورس کا تاج پہنایا گیا۔ 23 سالہ دیویتا رائے گہرے میرون گاؤن میں خوبصورت لگ رہی تھیں۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Divita Rai (@divitarai)

 

دیویتا رائے ممبئی کی رہنے ولی ہے ، جبکہ انکی پیدائش کرناٹک کے منگلور میں ہوئی تھی-

دیویتا پیشہ سے آرکیٹیکٹ ہیں اور ماڈلنگ بھی کر چکی ہیں۔

دیویتا نے ممبئی کے سر جے جے کالج آف آرکیٹیکچر سے پڑھائی کی،

اور اسی وقت ماڈلنگ کے اپنے شوق کو کیریئر کے طور پر آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا۔

دیویتا گزشتہ سال اس مقابلے میں مس دیوا سیکنڈ رنر اپ تھیں،

اور اس سال انہوں نے پھر سے اس خطاب کو جیتنے کے لیے اس سال ایونٹ میں حصہ لیا-

دیویتا کو بیڈمنٹن اور باسکٹ بال کھیلنا، گانے سننا اور پڑھنا بھی پسند ہے۔

بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ دیویتا نے سال2021 میں مس دیوا یونیورس پیجنٹ میں بھی حصہ لیا تھا، اس وقت ہرناز سندھو نے یہ تاج اپنے نام کیا تھا-

اپنے ایک انٹرویو میں دیویتا نے خلاصہ کیا کہ بڑے ہونے کے دوران انہوں نے کئی ممالک کا سفر کیا کیونکہ ان کے خاندان کو مختلف شہروں میں رہنا پڑتا تھا۔

دیویتا نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ وہ کسی بھی صورتحال میں ڈھلنے کو اپنی سب سے بڑی طاقت میں سے ایک مانتی ہے- انہوں نے اپنی لائف میں بہت تبدیلی دیکھی ہے۔

ان کے والد کا بھی ماننا ہے کہ تعلیم ہی ترقی کی کنجی ہے۔

دیویتا نے کہا، میرے والد نے اپنی تعلیمی طاقت کو اپنی مالی حالت سے باہر آنے اور اپنے خاندان کو اچھی زندگی دینے اور خود کو بااختیار بنانے کے لیے استعمال کیا۔