Type to search

تلنگانہ

انجینئر عظمٰی فاطمہ کے گھر والوں سے ملے اسد الدین اویسی

انجینئر عظمٰی فاطمہ

حیدرآباد،23 اگسٹ (اردو پوسٹ انڈیا ڈاٹ کام) حال ہی میں کرنول ضلع میں سری سیلم لفٹ ہائیڈروالیکٹرک پاور اسٹیشن میں جمعرات کی آدھی رات آگ لگ گئی۔ جس میں حیدرآباد کی اسٹنٹ انجینئر عظمٰی فاطمہ کا انتقال ہوگیا۔

تب پلانٹ میں ڈیوٹی پر موجود نو انجیئنر اور ملازمین مارے گئے۔ وزیراعلی کے چندر شیکھر راؤ نے اس حادثے پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔ مرکزی ٹرانسفرمر کی چوتھی یونٹ میں پینل میں آگ لگ گئی تھی۔

اس واقعہ میں مارے گئے لوگوں میں حیدرآباد کی عضمٰی فاطمہ بیگم بھی تھی۔ مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور حیدرآباد سے ایم پی اسد الدین اویسی نے حیدرآباد میں فاطمہ کے گھر گئے اور خاندان کے ارکان سے ملاقات کی اور تعزیت کا اظہار کیا۔ عظمٰی فاطمہ بحیثیت الکٹریکل انجینئر ہے۔ اور گذشتہ چار برسوں سے سری سیلم پراجکٹ میں برسرخدمت تھی۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ وہ اللہ سے انکے خاندان کے ارکان کو ہمت دینے کی دعا کررہے ہیں۔ انہوں نے سی ایم کے سی آر سے واقع میں مارے گئے لوگوں کے خاندان کو ہر ممکن مدد کرنے کی درخواست کی۔

بتادیں کہ 26 سالہ اسٹنٹ انجینئرعظمٰی فاطمہ کی تدفین حیدرآباد کے علاقہ مکہ کالونی تاڑبن میں تجہیز و تکفین کے بعد نماز جنازہ مسجد محمدیہ فتح دروازہ میں ادا کی گئی تھی۔ اور قبرستان فتح دروازہ میں تدفین عمل میں آئی۔ عظمٰی ملک پیٹ کی رہائشی ہے۔ انکے والد جناب محمد زبیر کا چپل بازار میں فٹ ویئر کا کاروبار ہے۔ زبیر کو ایک لڑکا محمد منہاج اور تین لڑکیاں ہیں۔ بڑی بہن کی شادی ہوچکی ہے۔ عظمٰی انکی دوسری لڑکی تھی۔ جن کی شادی ہونی تھی۔انکی شادی کی تیاری جاری تھی۔ سب سے چھوٹی بہن ابھی اٹھویں کلاس میں ہے۔

آپ کو بتادیں کہ حادثے کے وقت پلانٹ میں کل 17 لوگ موجود تھے۔ جس میں 9 کی آگ میں پھنس جانے کی وجہ سے موت ہوگئی۔ جبکہ 8 لوگ بحفاظت باہر نکلنے میں کامیاب رہے۔ عظمٰی فاطمہ نے حادثہ کے وقت چار لوگوں کی جان بچائی لیکن وہ خود کو نہیں بچا سکی۔

کے سی آر نے سری سیلم پاور پلانٹ میں ہوئے حادثے کی جانچ سی آئی ڈی سے کرانے کی احکام دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حادثے کی وجہ کا پتہ لگانا چاہیئے۔

 Pic courtesy: Sakshi