Type to search

صحت

اسمارٹ فون دے رہے ہیں ماڈرن اور عجیب و غریب بیماریاں

ہیلتھ ڈسک، (اردو پوسٹ انڈیا ڈاٹ کام) آہستہ آہستہ وقت اور انسان کے ساتھ ساتھ بیماریاں بھی ماڈرن ہوتی جارہی ہے۔ کینسر، ذیابطیس اور دل کی بیماری کے علاوہ لائف اسٹائل سے جوڑی کئی بیماریاں بھی تیزی سے بڑھ رہی ہیں جنکی وجہ سے ہماری غلط عادتیں ہے۔ ہم آپ کی روزآنہ کی عادتوں میں بدلاؤ کر کے ان بیماریوں سے چھٹارا پاسکے ہیں۔

ریڑھ کی ہڈی کی سرجن کی مانیں تو اپنے اسمارٹ فون پر پوسٹ کو دیکھتے اور اسکرول کرتے وقت اپنے سراور گردن کا جھکاؤ رکھنے کی وجہ سے گردن پر کافی پریشر پڑتا ہے۔ لمبے وقت تک ایسی ہی حالت رہی تو گردن کے پٹھوں میں سوجن اور جلن ہونے لگتی ہے اور اسی کنڈیشن کو ٹیکسٹ نیک کہتے ہیں۔ محققین کی مانیں تو اس طرز عمل کی وجہ سے سکول کے بیس کے پاس ہڈی کا ایکسٹرا لمپ (گھٹا) بھی بن رہا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ ہمیں فون کو آئی لیول پر رکھ کر استعمال کرنا چاہیئے۔

گیمنگ ڈس آرڈر
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ڈبلیو ایچ او نے دنیا بھر میں حد سے زیادہ آن لائن گیمنگ کھیلنے کو بھی ایک ذہنی بیماری کے طور پر تسلیم کیا ہے۔ گیمنگ ڈس آرڈر میں مبتلا زیادہ تر لوگ اپنے ہر دن کے کام سے زیادہ ویڈیو گیم کو ترجیح دیتے ہیں۔ بیماری کے علامات کی بات کریں تو اس میں بیمار شخص کو نیند نہیں آتی اور وہ اپنے معاشرتی زندگی کو بھی نظر انداز کرنے لگتا ہے ۔ گیم کھیلنے والے قریب 10 فیصدی لوگ گیمنگ ڈس آرڈر سے متاثر ہوتے ہیں۔

نومو فوبیا
سال 2018 میں نومو فوبیا کو کیمبرج ڈکشنری کے ورڈ آف دی ایئر کے طور پر تسلیم کیا گیا تھا۔ یہ ایک ایسی صورتحال جو لمبے وقت تک موبائل استعمال کرنے پر پیدا ہوتی ہے۔ YouGov کی طرف سے کروائے گئے ایک سروے کے مطابق قریب 53 فیصد لوگ موبائل فون استعمال نہ کرنے پر بے چین ہونے لگتے ہیں اور انتہائی حالت میں انہیں پینک آٹیک بھی آسکتا ہے۔

اسمارٹ فون تھمب
ایک سروے کے نتائج کی مانیں تو اسمارٹ فون استعمال کرنے والے قریب 43 فیصد یوزرس نے ڈوائس استعمال کرنے پر اپنے انگھوٹے میں درد کی شکایت محسوس کی۔ اسمارٹ فون استعمال کرتے وقت، فون کو سوائپ کرنے، ٹائپ کرنے کے لیے ہم اپنی انگلیوں اور ہاتھ کا جتنا استعمال کرتے ہیں اس وجہ سے انگلیوں، کلائی اور کوہنیوں تک میں درد، ہوسکتا ہے۔

سیلفائٹس
کیا آپ میں بھی ہر وقت اپنی سیلفی پوسٹ کرنے کی دھن سوار رہتی ہے؟ تو اس کا مطلب ہے کہ آپ سیلفائٹس نام کی بیماری میں مبتلا ہے۔ نوٹنگھم ٹرینٹ یونیورسٹی کے محققین نے اس کنڈیشن کی پہچان کی ہے۔ محققین کی مانیں تو ویسے لوگ جن میں ہر وقت اپنی سلفی پوسٹ کرنے کی گڑبڑی رہتی ہے ان لوگوں میں خود اعتمادی کی کمی ہوتی ہے۔ ہر دن اپنی سیلفی لیکر کم سے کم 6 بار سیلفی کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے والے لوگ سیلفیائٹس میں مبتلا مانے جاتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں اکتوبر 2011 سے نومبر 2017 کے درمیان سیلفی لیتے وقت ہوئے حادثات میں تقریبا 260 افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

Tags:

You Might also Like