Type to search

بزنس

  ریلائنس کی پٹیشن پر مرکز اور پنجاب حکومت کو نوٹس، 8 فروری تک مانگا جواب

ریلائنس ٹاور

 چنڈی گڑھ۔ 05 جنوری ( پریس نوٹ) مرکزی حکومت کے زرعی شعبہ سے جڑے تین قوانین کے خلاف جاری احتجاج میں ریلائنس جیو کے ٹاور میں توڑ پھوڑ کرنے کے معاملے پر پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ نے منگل کو نوٹس جاری  کر آٹھ فروری تک مرکز اور پنجاب حکومت سے جواب مانگا ہے۔

 ریلائنس کی طرف سے سوموار کو دائر پٹیشن پر پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے آج سنوائی کے دوران مرکز اور پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کر جواب طلب کیا ہے۔ نوٹس کا جواب آٹھ  فروری تک دینا ہے۔

   ریلائنس کی طرف سے حاضر سینئر ایڈووکیٹ آشیش چوپڑا نے کورٹ میں کہا کہ کسان  آندولن کی آڑ میںفسادیوں نے 1500  ٹاوروں کو نقصان پہنچایا جس سے ایک کروڑ 40 لاکھ لو گ متاثر  ہوئے۔  ریلائنس کا الزام ہے کہ  توڑ پھوڑ  کیلئے ان فسادیوں کو اِس کی حریف کمپنیوں نے اپنے ذاتی مفاد کی وجہ سے اُکسایا۔ کسان آندولن کو مہرہ  بناکر ریلائنس کے خلاف مسلسل ایک سازش کے تحت اور بدنیتی پر مبنی مہم چلائی ہے۔ زرعی قوانین میں ریلائنس کا نام  جوڑنے کا واحد مقصد   ہمارے کاروباروں کو نقصان پہنچانا اور ہمارے وقار و رتبہ کو تہس۔ نہس کرناہے۔

  حکومت پنجاب کی جانب سے سماعت کے دوران، ایڈووکیٹ جنرل اتول نندا نے عدالت میں کہا کہ ریاستی حکومت نے ریلائنس کی املاک کو پہنچنے والے نقصان اور اس سے کہیں زیادہ ہونے والے نقصان کا اندازہ کرنے کے لئے تمام اضلاع میں 1019 گشتی ٹیم اور 22 نوڈل افسران کو تعینات  کئے ہیں جو ریلائنس کی املاک کو  ہوئے  نقصان کا جائزہ   لیں گے  اور آگے کسی  طرح  کا کوئی نقصان نہ ہو، اس پر نگرانی رکھیں گے۔

 مرکز کی جانب سے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل ستیپال جین سماعت کے دوران عدالت میں موجود تھے۔

   ایڈووکیٹ جنرل نندا نے عدالت میں کہا کہ ریاستی حکومت اس معاملے میں پوری طرح سنجیدہ ہے۔ اس بات کا خاص خیال رکھا جائے گا کہ کسی بھی طرح سے املاک کا کوئی نقصان نہ ہو اور ملزم کے خلاف مکمل کارروائی کی جا رہی ہے۔

   دونوں فریقوں کے دلائل کے بعد، عدالت نے مرکزی ہوم سکریٹری، ریاستی ہوم سکریٹری، پولیس کے ڈائریکٹر جنرل اور محکمہ ٹیلی مواصلات کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 8 فروری تک جواب دینے کی ہدایت کی۔

    مرکزی حکومت کے تینوں زرعی قوانین کے خلاف جاری کسانوں کے احتجاج کے دوران پنجاب میں ریلائنس جیو کے ڈیڑھ ہزار سے زیادہ ٹاوروں  میں توڑ پھوڑ کی گئی، جس نے ریاست میں ٹیلی کام کے نظام کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

  پیر کو ریلائنس انڈسٹریز نے  اپنی ماتحت کمپنی جیو انفوکیم کے توسط سے  پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ  میں پٹیشن دائر کی تھی ۔ کمپنی نے اس کے خلاف پروپیگنڈا  کرنے اور تخریب کاری کی تحقیقات  اور املاک کی  حفاظت کا مطالبہ کیا ہے۔  پٹیشن میں مرکزی ہوم سیکرٹری، وزارت ٹیلی مواصلات اور ہوم سیکرٹری اور پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل پولیس کو مدعا علیہ بنایا گیا ہے۔

 درخواست میں کہا گیا ہے کہ تینوں نئے زرعی قوانین کا کمپنی سے کوئی تعلق نہیں تھا، اور نہ ہی اس سے ان کا کوئی فائدہ ہوا۔ اپنی  پوزیشن واضح کرنے کیلئے کورٹ میں ریلائنس انڈسٹریز لمیٹڈ، ریلائنس ریٹیل لمیٹڈ (آر آر ایل)، ریلائنس جیو انفوکوم لمیٹڈ (آر جے آئی ایل) اور ریلائنس سے وابستہ کوئی بھی  دوسری کمپنی نہ  تو کارپوریٹ  یا کانٹریکٹ   فارمنگ کرتی ہے اور نہ ہی کرواتی ہے۔ اور نہ ہی اس کاروبار میں اترنے  کا کمپنی کا منصوبہ ہے۔

”کارپوریٹ” یا ” کانٹریکٹ” فارمنگ کے لئے، کسی بھی ریلائنس یا ریلائنس کے ماتحت ادارہ نے ہریانہ پنجاب یا ملک کے کسی دوسرے حصے میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر کوئی زمین نہیں خریدی ہے۔ نہ ہی ہمارے پاس ایسا کرنے کا کوئی منصوبہ ہے۔ ریلائنس نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ ریلائنس ریٹیل منظم خوردہ شعبے  کی ایک کمپنی ہے اور مختلف کمپنیوں کی مختلف مصنوعات فروخت کرتی ہے لیکن کمپنی کاشتکاروں سے براہ راست  اجناس نہیں خریدتی ہے اور نہ ہی کمپنی کسانوں کے ساتھ طویل مدتی خریداری کے معاہدے میں شامل ہے۔

  ریلائنس نے 130 کروڑ بھارتیوں کا پیٹ  بھرنے والے کسان کو انّ داتا بتایا اور کسان کی خوشحالی اور ترقی  کیلئے اپنے عہد کا اظہار کیا۔  کسانوں میں پھیلی  غلط فہمیاں دور کرتے ہوئے  ریلائنس نے کورٹ  کو  بتایا کہ وہ  اور ان کے سپلائرز، کم از کم سہارا قیمت (ایم ایس پی) یا طے شدہ سرکاری قیمت پر ہی کسانوں  سے خرید پر زور دیں گے، تاکہ کسان کو اس کی پیداوار کی بہترین   قیمت  مل سکے۔

Tags:

You Might also Like