Type to search

تلنگانہ

نظم: اماں باجی کہتی ہیں

اماں باجی کہتی

از قلم : ام مسفرہ – مبشرہ کھوت


نظم

اماں باجی کہتی ہیں
جنت میں نہریں بہتی ہیں
دودھ شہد اور پانی کی
بات تو ہے یہ حیرانی کی
کرنا ہوگا نیک کام
لیکر رب کا پیارا نام
ہمدرد بنوں محتاجوں کا
خیال رکھوں مسکینوں کا
داد رسی بیماروں کی
اور خوشی ہمسایوں کی
اب نا کسی سے جھگڑونگا
اچھائی کو پکڑوں گا
اماں باجی کہتی ہیں
جنت میں نہریں بہتی ہیں
باغ وہاں انگوروں کے
عمدہ عمدہ پھولوں کے
چڑیاں قسم قسم کی ہوگی
تتلیاں رنگ برنگی ہوگی
پروں والے گھوڑے ہونگے
اونچائی پر اڑتے ہونگے
اب تو محنت کرنی ہوگی
جنت حاصل کرنی ہوگی
ماں باپ کی فرماں برداری
بزرگوں کی خدمت گاری
اللہ کی اطاعت شعاری
اور رسول کی پیروکاری
اب یہی دعا ہے میری
داخل کر جنت میں تیری
اماں باجی کہتی ہیں
جنّت میں نہریں بہتی ہیں

(حفیظ میرٹھی کی روح سے معذرت کے ساتھ )

نظم: اماں باجی کہتی ہیں
پس منظر: بچے ترانے کے دلدادہ ہوتے ہیں۔ کوئی بھی بات ترنم سے انکے دل میں اتارنے میں آسانی ہوتی ہے۔ موسیقی روح کی غذا نہیں دل کو زنگ لگانے والی بدترین شۓ ہے۔ پھر معصوموں کو اس سے متعارف کروانے سے اچھا ہے کہ انھیں بنا موسیقی کے ترانے سناۓ جاۓ اور ساتھ ہی اس بات کا بھی لحاظ رہے کہ صحیح بات بھی کانوں میں پڑے۔

ایک وقت تک کوہ قاف کی پریاں ننّھے منّے دلاروں کے خیالوں میں اپنے پر پھیلاۓ اڑتی رہیں ، اب اکیسویں صدی میں کوئی بھی آدم ذاد ان باتوں میں دلچسپی نہیں لینا چاہتا۔ ہاں! سوپر مین، اسپایڈر مین ، بیٹ مین وغیرہ بھی وجود ہیں مگر یہ انسانی تخلیقات کس حد تک فائدہ مند ہے؟ جھوٹ میں سراسر نقصانات ہیں۔ کیوں نا ہم اپنے بچوں کو بس مسلم مین سے متعارف کرواۓ تاکہ ان میں اعلی اخلاق و کردار نشونما پاۓ ۔ کیوں نا ہم جھوٹ کی دنیا میں بچوں کو نا جھوکتے ہوۓ انکی نیّا حق اور ایمان کے پار لگاۓ۔

جنت مومن کی منزل ہے ۔ اگر بچپن میں ہی بچے عالیشان باغات ، خوبصورت محلات، مختلف انواع کے پھولوں، پھلوں، نہروں، جانوروں اور دیگر نعمتوں سے متعارف ہو جاۓ اور اپنا حیات مقصد اسے بنالے تو نا صرف وہ بچہ دنیا آخرت کی کامیابی پاۓ گا بلکہ اس کے والدین بھی اپنا حق ادا کردے گے اور آنے والی نسلیں اور سماج ایسی شخصیتوں سے مستفض ہوتی رہےگی۔
اسی سوچ کے ساتھ مندرجہ بالا کوشش رہی۔


 نوٹ: اس مضمون کو ام مسفرہ مبشرہ کھوت، نے لکھا ہے۔ یہ مضمون نگار کی اپنی ذاتی رائے ہے۔ اسے بنا ردوبدل کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔اس سے اردو پوسٹ کا کو کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اس کی سچائی یا کسی بھی طرح کی کسی معلومات کے لیے اردو پوسٹ کسی طرح کا جواب دہ نہیں ہے اور نہ ہی اردو پوسٹ اس کی کسی طرح کی تصدیق کرتا ہے۔

Tags:

You Might also Like