Type to search

ٹی وی اور فلم

نصیر الدین شاہ برتھ ڈے اسپیشل: آرٹ فلموں کو نئی بلندی پر پہنچایا

نصیر الدین شاہ

ممبئی، 19 جولائی (اردو پوسٹ انڈیا ڈاٹ کام) بالی ووڈ کے مشہور ایکٹر نصیر الدین شاہ آج اپنا برتھ ڈے منا رہے ہیں۔ انکی پیدائش 20 جولائی 1949کو ہوئی۔

 اتر پردیش کے بارہ بنکی میں پیدا ہوئے نصیر الدین شاہ نے ابتدائی تعلیم اجمیر اور نینی تال سے مکمل کی۔
اس کے بعد انہوں نے گریجویشن کی تعلیم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے حاصل کی ۔
سال 1971 میں اداکار بننے کا خواب لیے انہوں نے دہلی کے نیشنل اسکول آف ڈرامہ میں داخلہ لیا۔

 نصیر الدین شاہ ایسے ستارے کی طرح ہیں جنہوں نے مضبوط اداکاری سے متوازی سنیما کے ساتھ ساتھ پیشہ ورانہ فلموں میں خاص شناخت بنائی ہے۔

انکی پرسنل لائف کی بات کریں تو انہوں نے 20سال کی عمر میں خود سے 15سال بڑی منارا سفاری سے شادی کی تھی۔

منارا کا پہلے سے ایک بچہ بھی تھا۔ منارا سے نصیر الدین کی ایک بیٹی ہبا شاہ ہے۔

لیکن یہ شادی چل نہیں پائی اور منارا بیٹی کے ساتھ ہندوستان چھوڑ کر پاکستان چلی گئی۔

پھر نصیر الدین کی دوسری شادی رتنا پاٹھک سے ہوئی اور انکے 2 بیٹے عماد اور ویوان شاہ ہے۔

نصیر الدین آج اپنے آپ میں ایکٹینگ اسکول بن گئے ہیں۔

نصیر الدین شاہ فلم انڈسٹری کے ان اسٹارس میں سے ایک ہے، جنکی چمک وقت کے ساتھ لگاتار بڑھتی ہی گئی۔

یوم پیدائش پر جانتے ہیں نصیر الدین شاہ کی زندگی سے جڑی چند خاص باتیں۔

سال 1975 میں ان کی ملاقات مشہور فلم ساز اور ڈائریکٹر شیام بینیگل سے ہوئی۔
شیام بینیگل ان دنوں فلم ’نشانت‘ بنانے کی تیاری کر رہے تھے۔
اس ملاقات کے دوران مسٹر بینیگل نے نصیر الدین کو ایک ابھرتے ہوئے ستارے کے طور پر دیکھا اور اپنی فلم میں کام کرنے کا موقع دیا۔

نصیر الدین شاہ اور اوم پوری اپنے کیریئر کی شروعات تقریبا ایک ساتھ ہی کی تھی۔

دونوں نے نیشنل اسکول آف ڈرامہ میں ایک ساتھ ایکٹینگ بھی سیکھی تھی۔

نصیر الدین نے سال 1980 میں آئی فلم ہم پانچ سے کام کرنا شروع کردیا تھا۔

سال 1976 نصیر الدین کے فلمی کیریئر کے لئے اہم ثابت ہوا۔
اسی سال ان کی بھومیکا اورمنتھن جیسی کامیاب فلمیں بھی ریلیز ہوئیں۔

نصیر نے 18سال کی عمر میں راج کپور اور ہیما مالینا کی فلم سپنوں کے سوداگر میں کام کیا تھا۔

لیکن فلم ریلیز ہونے سے پہلے انکا سین کٹ کردیا گیا تھا۔

فلم پریم اگن میں فیروز خان نے اپنے بیٹے فردین خان کے والد کے رول کے لیے نصیر کو اپروچ کیا تھا۔

لیکن نصیر نے وہ رول کرنے سے منع کردیا۔

کیونکہ نصیر ایک چیلینجنگ رول کی چاہت رکھتے تھے۔

پھر آخر کار فیروز خان نے نصیر کو گلے لگا کر کہا، میں آپکے جذبات کو سمجھتا ہوں۔

دودھ انقلاب پر بنی فلم منتھن میں ناظرین کو ان کی اداکاری کے نئے رنگ دیکھنے کو ملے۔
اس فلم کی تیاری کے لیے گجرات کے تقریباً پانچ لاکھ کسانوں نے اپنی فی دن ملنے والی اجرت میں سےدو دو روپے فلم سازوں کو دیئے تھے۔ یہ فلم سپر ہٹ ثابت ہوئی۔

نصیر الدین شاہ کے خاص دوست اور راجینددر جسپال نے فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا،

کی کینٹن میں پڑھائی کے دوران انہیں چاقو مارنے کی کوشش کی تھی کیونکہ راجیندر کو لگتا تھا،

کہ جو فلمیں نصیر کررہے ہیں، وہ انہیں ملنی چاہئیے تھی۔

نصیر نے کئی مشہور فلموں میں کام کیا۔

ان میں ہیرو ہیرا لال، ستیا، تری دیو، وشواآتما ، اجازت، کتھا اور جانے بھی دو یاروں، نشانت، آکروش، تریکال، بھاونی بھوائی، اسپرش، مرچ مصالحہ، جنون، جیسے کئی فلمیں شامل ہیں۔

اور اکشے کمار کی فلم موہرا میں منفی کردار ادا کیا،

سال 1987 میں نصیر کو پدما شری ایوارڈ ملا، اور سال 2003 میں پدما بھشن ایوارڈ ملا۔

اسکے علاوہ نصیر کو فلم سپرش کے لیے سال 1979 میں نیشنل فلم اعزاز برائے بہترین اداکار ایوارڈ ملا،

سال 1984 میں نصیر کو نیشنل فلم پار کے لیے اعزاز برائے بہترین اداکار ملا،

سال 2006 میں نصری کو فلم اقبال کے لیے نیشنل فلم اعزاز برائے بہترین معاون اداکار دیا گیا۔

اور کئی فلموں کے لیے انہیں نامزدگی ملی۔

Tags:

You Might also Like