Type to search

تعلیم اور ملازمت

لاک ڈاﺅن کے سبب پھنسے ہوئے اردو یونیورسٹی کے طلبہ وطن روانہ

حکومت کے عمدہ انتظامات اور تلنگانہ پولیس کے تعاون پر پروفیسر ایوب خان اور پروفیسر رحمت اللہ کا اظہار تشکر


حیدرآباد، 23 مئی (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے 25 مارچ 2020 سے لاک کے دوران ذرائع حمل و نقل کی عدم دستیابی کے باعث پھنسے ہوئے طلبہ کو یونیورسٹی انتظامیہ نے ان کے آبائی مقامات کو کامیابی کیساتھ روانہ کردیا ہے۔

 

پروفیسر ایوب خان، وائس چانسلر انچارج نے بتایا کہ بوائز اینڈ گرلز ہاسٹل میں مقیم 100 سے زائد طلبہ اور 200 نان بورڈرس جو آس پاس کے علاقوں میں مقیم تھے کو حکومت کے ہدایت نامہ کی تعمیل کرتے ہوئے ان کی ریاستوں / علاقوں / اضلاع کو حکومت کی جانب سے چلائی جارہی خصوصی ٹرینوں کے ذریعے روانہ کردیا گیاہے۔

 

پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ ، رجسٹرار انچارج کے بموجب یونیورسٹی نے کالجوں / آف کیمپسز کے پرنسپلز / انچارج کو ”کوآرڈینیٹنگ / لائژننگ آفیسر“ مقرر کیا ہے تاکہ آف کیمپس / کالجوں میں پھنسے ہوئے طلبہ متعلقہ ریاستوں کے نوڈل افسران کی مدد سے ان کے آبائی مقامات کو روانہ ہوسکیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کچھ طلبہ دیگر کیمپسز میں ہنوز موجود ہیں جنہیں بہت جلد ان کے آبائی مقامات کو بھیج دیا جائے گا۔ مانو کے کوآرڈینیٹنگ / لائژننگ افسران پہلے ہی اس سلسلے میں کوششوں کا آغاز کرچکے ہیں اور آف کیمپس / کالجوں کے پھنسے ہوئے طلبہ کو بھیجنے کا کام جلد سے جلد مکمل کرلیا جائے گا۔

 

لاک ڈاؤن کی ابتداءسے ہی یونیورسٹی، تلنگانہ کے پولیس عہدیداروں کے ساتھ رابطہ میں ہے۔ ڈین اسٹوڈنٹ ویلفیئر پروفیسر علیم اشرف جائسی نے کہا کہ یونیورسٹی کے طلبہ کو شرامک ایکسپریس کے ٹکٹ کے حصول کے لیے لمبی قطاروں سے محفوظ رکھنے کے لیے رائے درگم پولیس اسٹیشن کی مدد سے کیمپس ہی میں ای پاس کی سہولت فراہم کی گئی۔

 

پروفیسر احتشام احمد خان ، پرووسٹ ، بوائز ہاسٹلز ، نے بتایا کہ واپسی کے خواہشمند تمام طلبہ جو حیدرآباد میں مختلف کورسز میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں کو اودھم پور (جموں و کشمیر)، اترپردیش ، بہار ، مغربی بنگال ، آسام اور کیرالہ کو خصوصی ٹرینوں کے ذریعہ روانہ کردیا گیا ہے۔ طلبہ کو متعلقہ ریلوے اسٹیشنوں تک پہنچانے کے لیے یونیورسٹی کی بسیں چلائی گئیں۔

پروفیسر علیم اشرف جائسی نے بتایا کہ تمام طلبہ کو یونیورسٹی ہیلتھ سنٹر میں ہیلتھ اسکریننگ کے بعد سفر کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اسی مناسبت سے طلبا کو ہیلتھ فٹنس سرٹیفکیٹ ، ماسک اور سینیٹائزر بھی دیئے گئے جو یونیورسٹی کے ڈاکٹروں نے فراہم کیا تھا۔

مانو طلبہ یونین کے صدر عمر فاروق نے کہا ہے کہ انہوں نے یونیورسٹی حکام سے پھنسے ہوئے طلبہ کی واپسی کے لیے نمائندگی کی تھی اور یونیورسٹی انتظامیہ نے حتی المقدور بہتر انتظامات کیے۔

بہار کے شہر کٹیہار پہنچنے والے بی اے کے طالب علم نورِ مجسم نے خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ حیدرآباد سے ان کے آبائی مقام تک پہنچانے کے لیے حکومت تلنگانہ کی مساعی مثالی اور قابل ستائش ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تمام طلبہ کو ٹرین میں سوار ہونے سے پہلے بلامعاوضہ ٹکٹ، کھانے کے پیکٹ ، ایک دودھ کی بوتل ، سینیٹائزر اور پانی کی بوتلیں مہیا کی گئیں۔یونیورسٹی حکام طلبہ سے مسلسل رابطہ میں ہیں تاکہ ان کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنایا جائے۔

اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور رجسٹرار نے پھنسے ہوئے طلبہ کو واپس بھیجنے میں حکومت تلنگانہ ، مرکزی حکومت اور خاص طور پر تلنگانہ کے پولیس عہدیداروں کا شکریہ ادا کیا ہے اور یونیورسٹی کے عہدیداروں اور عملے کی انتھک کاوشوں کو بھی ستائش کی ہے۔

Tags:

You Might also Like

1 Comment

  1. Imam Ali May 24, 2020

    Very good