Type to search

تعلیم اور ملازمت

بچوں کو موبائل اور سوشیل میڈیا کے جال سے باہر نکالنے کی ضرورت

مانو، مرکز مطالعات اُردو ثقافت میں پروفیسر ادریس صدیقی کا ادب اطفال اور جدید تقاضے پر توسیعی خطبہ

حیدر آباد، 11اکتوبر(پرےس نوٹ) ”یورپ میں عصری تقاصوں کو مد نظر رکھتے ہوئے بچوں کے لیے کتابیں تیار کی جارہی ہیں۔اسمارٹ فون آنے کے بعد بچے کتابوں سے دور ہوتے جارہے تھے۔ ان کا زیادہ تر وقت الیکٹرانک گیجٹس ، ویڈیو گیم، موبائل اور سوشل میڈیا کی سائٹس پر گزرنے لگا تھا۔ یورپی ماہرینِ ادب اطفال نے وقت کی ضرورت کو سمجھا اوران سب کے متبادل کے طور پر نئے انداز کی کہانیاں پیش کی جانے لگیں۔سائنس فکشن، آڈیو بکس، ویڈیو بکس اور ٹاکنگ بکس کے ذریعے بچوں کو ایک بار پھر مطالعہ کتب کی جانب راغب کیا جانے لگا اور اس میں خاطر خواہ کامیابی ملی۔جے کے رولنگ کی ہیری پوٹرسیریز کی مقبولیت سے آپ سب واقف ہیں۔ ہمارے ملک کی مختلف زبانوں میں بھی اس نوعیت کی پیش رفت کی اشد ضرورت ہے۔

“ ان خیالات کا اظہار ٹورنٹو (کنیڈا) سے تشریف لائے معروف ماہر معاشیات اور ادب ِ اطفال پروفیسر محمد ادریس صدیقی نے مرکز مطالعات اردو ثقافت کی جانب سے ”ادب ِ اطفال اور جدید تقاضے“ کے زیر عنوان کل منعقدہ توسیعی خطبے کے دوران کیا۔انھوںنے بتایا کہ مختلف جسمانی و ذہنی معذوریوں مثلاً آٹزم، ڈاﺅن سنڈروم وغیرہ کا شکار ہونے والے بچوں کے لیے بھی مخصوص ٹیکنالوجی کے تحت کتابیں تیار کی جارہی ہیں۔ آج مختلف اشاعتی ادارے ایسی کتابیںشائع کر رہے ہیں جو بچوں کو مطالعے پر مجبور کرتی ہیں۔ ٹورنٹو کے کتب خانوںمیں بچوں کے گوشے بنائے گئے ہیں جہاں انھیںزور سے بات کرنے، کھیلنے کودنے کے ساتھ فطری انداز میں سیکھنے اور پڑھنے کا موقع فراہم کرایا جاتا ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ اردو میں بھی ایسی کتابیں تیار کی جائیں اور ہمارے بچوں کو بھی موبائل اور سوشل میڈیا کے جال سے باہر نکال کر کتابوں کی حسین دنیا میںپھر سے پہنچایا جائے۔

ابتدا میںمرکز کے ڈائرکٹر پروفیسر محمد ظفرالدین نے حاضرین کا استقبال کیا۔انھوں نے مہمان مقرر کا تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ پروفیسر محمد ادریس صدیقی نے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور ان دونوں اداروں میں تدریسی خدمات بھی انجام دیں۔بعد ازاں ان کا تقرر روہیل کھنڈ یونیورسٹی میں ہوا جہاںانھوںنے پروفیسر اور ڈین کے طور پر خدمات انجام دیں۔اردو میں ادب اطفال کی کمی کے پیش نظرانھوں نے رٹائر منٹ سے چھ سال قبل ہی وی آر ایس لے لیا اور اب تک کئی ناولوں، سفرناموں اور کہانیوں کے بشمول 60 کتابیں تحریر کر چکے ہیں۔وہ اپنی کتابوں کے ذریعے بچوں کو معلومات کے ساتھ ساتھ اقدار کی تربیت بھی دے رہے ہیں۔جلسے کی نظامت جناب انیس اعظمی، مشیر اعلیٰ، مرکز مطالعاتِ اردو ثقافت نے کی۔جناب عاطف عمران، استاد شعبہ  اسلامیات کی قرا ت کلام پاک سے جلسے کا آغازہوا۔اس میں مختلف شعبہ جات کے اساتذہ، عہدیداران اور طلبہ و طالبات نے شرکت کی۔ مرکز مطالعات اردو ثقافت کے میوزیم کیوریٹر جناب حبیب احمد اور سیمی پروفیشنل اسسٹنٹ جناب زبیر احمد نے جلسے کا انتظام و انصرام کیا۔ڈاکٹر فیروز عالم، اسسٹنٹ پروفیسر، مرکز مطالعات اردو ثقافت کے اظہار تشکرپر جلسے اختتام ہوا۔
Tags:

You Might also Like