Type to search

صحت

کمزور سپرم مردانہ بانجھ پن کی وجہ بن رہے ہیں

مردانہ بانجھ پن

ہیلتھ ڈسک، (اردو پوسٹ انڈیا ڈاٹ کام) جب بھی شادے شدہ جوڑے کو بچے نہیں ہوتے ہیں عورت کو ہی شک کی نظر سے دیکھا جاتا ہے اور شادی کے لمبے وقت تک بچے نہیں ہونے پر عورت کو ہی بانجھ کہا جاتا ہے۔ اور یہ صدیوں سے چلا آرہا ہے۔ لیکن مردوں کو کچھ نہیں کہا جاتا۔ بتادیں کہ مرد بھی بانچھ پن کا شکار ہوسکتے ہیں۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ مردوں میں بھی بانجھ پن کی شکایت ہوتی ہے اور یہ بانجھ پن صرف کسی ایک صنف کا مسئلہ نہیں؟

مرد حضرات جب دیکھتے ہیں کہ شادی کے لمبے وقت کے بعد بھی بچے نہیں ہورہے تو وہ اپنا علاج کروانے کے بجائے دوسری شادی کے بارے میں سونچتے ہیں وہ یہ سوچتے ہیں کہ مرد میں بانجھ پن نہیں ہوتا ہے صرف عورت میں ہی بانجھ پن کا مسئلہ ہوتا ہے۔ اگر مرد ایسا سوچتے ہیں تو وہ غلط سوچتے ہیں۔

بانجھ پن کی وجہ دوائیوں کا کثرت سے استعمال کرنا، تمباکو اور شراب کا استعمال، نفیساتی اور جذباتی مسائل ، ساتھ میں ڈپریشن، تناؤ بھی بانجھ پن کی وجہ ہوسکتی ہے۔

مردانہ بانجھ پن کی بڑی وجہ یہ ہے کہ (سپرم) منی کے جرثوموں کی تعداد کا کم ہونا یا سپرم کے جرثوموں کا صحت مند نہ ہونا۔ مرد کی بڑھتی عمر، طرز زندگی کا صحیح نہیں ہونا، تناؤ یا جینیاتی وجوہات کی وجہ سے ان کی جسم کافی مقدار میں سپرمز پیدا نہیں کرپاتے جس سے وہ بیضے کو زرخیز یا فرٹیلائز کرنے میں ناکامیاب ہوجاتے ہیں۔

مردانہ بانجھ پن کی کچھ بنیادی وجوہات ہوسکتی ہیں۔ پہلا جسم میں سپرم کی جرثوموں کی تعداد کا کم ہونا، غیر صحت مند سپرمز اور سپرم کے جرثوموں کی بناوٹ میں نقص ہونا شامل ہیں۔

ایک نتیجہ کے مطابق شادی شدہ جوڑوں میں 40 فیصد کو بچے پیدا نہیں ہوسکتے ہیں، جسکی وجہ مرد بانجھ پن ہوتا ہے۔ مردانہ بانجھ پن (میل انفرٹیلیٹی) کی ہونے پر انٹرااسٹیوپلاسمک تکنیک میں سپرم کا انجیکشن دینا ایک موثر علاج ہے۔
آئی سی ایس آئی کا اگلا موثر علاج آئی ایم ایس آئی ہے۔ اس تکنیک میں منتخب مرد سپرم کا انجیکشن سپرم سیل سے مائیکروسکوپی کے ذریعہ حاصل کیا جاتا ہے۔

مائیکروسکوپی کے ذریعہ چیک ہوتے ہیں سپرم کوالٹی:۔
یہ تکنیک پریگننسی ریٹ (حمل کی شرح) دلانے میں کافی کارآمد ثابت ہوئی ہے۔ مائیکروسکوپی مشین کی مدد سے اچھے اور کمزور سپرم کی پہچان کی جاسکتی ہے۔

یہ مائیکروسکوپ مشین یعنی سپرم کو اسکے اصل سائز سے بڑا دیکھاتا ہے۔

آئی وی ایف سے بھی موثر ہے انٹراسیٹوپلاسمک تکنیک:۔
اسی تکنیک کو انٹراسیٹوپلاسمک کہتے ہیں، جو سپرم کے انجیکشن کے ذریعہ دی جاتی ہے۔ اسکا نتیجہ آئی وی ایف تکنیک سے بھی زیادہ اچھا پایا جاتا ہے۔

جو جوڑے قدرتی طریقے سے بچے نہیں پاسکتے ہیں وہ آئی وی ایف تکنیک کو اپنانا چاہتے ہیں۔ اس میں موثر سپرم کا انتخاب کرنا سب سے اہم حصہ ہے۔

کئی بار ایسا بھی ہوتا ہے کہ شوہر کے سپرم موثر نہیں ہوتے ہیں اور سپرم کا اکاؤنٹ ریٹ کم ہوتا ہے۔

ان حالات میں ماہر ڈاکٹر مائیکروسکوپ کے ذریعے معلوم کرتے ہیں کہ کون سا سپرم بہتر ہے، تاکہ حمل کی جاسکے۔
آئی وی ایف تکنیک کا خرچ 80,000 سے 1,000,000 تک جاتا ہے۔ اتنا خرچ ہونے کے بعد جوڑا حال میں حمل پانے میں کوئی خطرہ اٹھانا نہیں چاہتے ہیں۔ ان جوڑے کے لیے انٹرا سائیٹوپلاسمک مورفولوجی تکنیک کافی موزوں ہوسکتی ہے۔

آئی سی ایس آئی کیا ہے؟
آئی سی ایس آئی تکنیک میں ایک بیج کو ایک زندہ نطفہ کے ساتھ مائیکرو مینیپولیٹر مشین سے ملایا جاتا ہے۔ اس ملاپ یا عمل کو ماں کے جسم کے باہر کروایا جاتا ہے۔ یعنی بچے کے پیدائش کے ابتدائی عمل ماں کے جسم کے باہر کروائی جاتی ہے۔ پھر دو دنوں کے بعد جنین کو ماں کے رحمم میں چھوڑا جاتا ہے اور حمل کو کنفرم کرنے کے لیے بلڈ ٹیسٹ 14 دنوں کے بعد کیا جاتا ہے۔

اس سارے عمل سے پہلے جوڑے میں عورت کو ہارمونل انجیکشن 10-12 دن پہلے دیئے جاتے ہیں۔ تاکہ وہ 10-12 بیج تیار کر سکے۔ پھر ان بیجوں کو نکال دیا جاتا ہے، جسے اہوم۔پک کہتے یں۔ یہ تکلیف دہ نہیں ہوتا ہے۔ اسکے بعد شوہر کے سپرم نکالے جاتے ہیں، اس طریقے کو ٹیسٹاکیولر بائیوپسی کہتے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ اس میں 15-20 منٹ لگتے ہیں، اور مریض کو اینستھیزیا دیا جاتا ہے۔

بانجھ پن ایک ایسی بیماری ہے جس کا علاج ہر ضروری ہے۔ سب سے پہلے تو مرد اور عورت دونوں کو اپنا معائنہ کروانا چاہیے، کہ کوئی بیماری تو نہیں ہے۔

کوئی جنسی بیماری بھی بانجھ پن کاسبب بنتی ہے۔ اگردونوں میں سے کسی کو بھی کوئی بیماری ہے تو وقت پر اس کا علاج کروایا جائے اور ڈاکٹر سے صلاح لی جائے۔

اچھی غذا بھی ہمارے اس مسئلے کے حل کے لئے اہم کردارادا کرتی ہے۔

کچھ لوگ زیادہ ادویات کا استعمال کرتے ہیں۔ اس سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ یہ بھی بانجھ پن کا سبب بن سکتا ہے۔

جو خواتین جو حمل ٹہرانا چاہتی ہیں وہ کیفین کے استعمال کم کریں۔ ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق استعمال کریں۔


(نوٹ: صلاح سمیت یہ مضمون صرف عام معلومات فراہم کرتی ہے۔ یہ کسی بھی طرح سے طبی رائے کا متبادل نہیں ہے، مزید معلومات کے لئے ہمیشہ کسی ماہر یا اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ اردو پوسٹ اس معلومات کے لیے ذمہ داری قبول نہیں کرتا ہے۔ )