Type to search

آٹو موبائل

اسرائیل نے بنایا پانی اور الکحل سے چلنے والا پسٹن انجن

آٹو ڈسک،31اکتوبر(اردو پوسٹ انڈیا ڈاٹ کام) الیکٹرک گاڑیوں کو دنیا بھر میں بڑھاوا دیا جارہا ہے۔ تاکہ پیٹرول اور ڈیزل کی کھپت کو محدود کیا جائے اور دنیا آلودگی سے پاک ٹرانسپورٹ کی طرف بڑھے۔ اسی درمیان اسرائیل انجینئروں کی ٹیم نے ایک ایسا راستہ نکالا ہے جو گاڑی چلنے کے لیے پیٹرول۔ڈیزل کی ٹنشن کو ختم کرسکتا ہے۔ اس ٹیم نے ایک خاص انجن پروٹوٹائپ بنایا ہے۔ جو ایتھنول کے ساتھ پانی سے چلتا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ اس انجن سے چلنے والی کم آلودگی کرے گی اور مائلیج بھی زیادہ ملے گا۔

اس انجن پروٹوٹائپ کو مے مین ریسرچ ایل ایل سی نام کی کمپنی نے تیار کیا ہے۔ جو 70 فیصد پانی اور 30 فیصد ایتھنول یا کسی دیگر قسم کے الکحل کے کامبینیشن پر چلتا ہے۔ اس انجن کے لیے ڈیزل یا پیٹرول کی کوئی ضرورت نہیں ہے، یعنی پیٹرول۔ڈیزل کی ضرورت پوری طرح ختم ہوجاتی ہے۔

کمپنی کا کہنا ہ کہ اس سے بھی خاص بات یہ ہے کہ کسی بھی کار کے انجن میں معمولی تبدیلی کرکے اسے پانی ۔ ایتھنول سے چلنے والا بنایا جاسکتا ہے۔ اس سے نہ صرف پیٹرول۔ڈیزل پر ہونے والا خرچ بچے گا، بلکہ آلودگی بھی بہت کم ہوگی۔

مے مین ریسرچ نے چار پروٹائپ بنائے ہیں۔ جن میں ایک پوری طرح فنکشنل کار، ایک پاور جنریٹ اور دو دیگر قسم کے انجن شامل ہے۔ یہ انجن پاورفل پرفارمینس کے ساتھ اچھی مقدار میں ٹرک جنریٹ کرنے میں اہل ہے۔

انجن کو چلانے کا خرچ بہت کم

مے مین کا یہ انجن تقریبا سبھی سلفر آکسائڈ (ایس او ایکس) اور نائٹروجن آکسائڈ کے اخراج کو ختم کردیتا ہے۔ جو آلودگی کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ کمپنی کا دعوی ہے کہ پیٹرول۔ڈیزل سمیت کسی بھی دیگر انرجی سلوشن کے مقابلے میں اس انجن کو چلانے کا خرچ بہت کم ہے۔

مین اسٹریم گاڑیوں کے انجن کو آنے میں لگے گا وقت

اس خاص انجن کو بنانے والی ٹیم کے ایک انجنیئر کا کہنا ہے کہ مین اسٹریم گاڑیوں میں یہ انججن آنے میں وقت لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ ابھی موٹوموبائل انڈسٹری الیکٹرک گاڑیاں بنانے پر توجہ دے رہے ہیں۔ ایسے میں اس انجن ٹیکنالوجی کو عام لوگوں کی استعمال کی جانے والی گاڑیوں میں آنے میں وقت لگے گا۔