Type to search

تلنگانہ

اردو زبان و ادب کو نوجوان نسل سے جوڑنا اہم ضرورت انجمن ترقی و بقاء اردو کے زیر اہتمام گول میز کانفرنس سے شرکاء کا اظہار خیال

حیدرآباد ، 8مارچ (پریس نوٹ) اُردو زبان و ادب کی ترقی اور تحفظ میں غیر سرکاری اداروں کا بڑا ہی اہم اور ناقبل فراموش رول ہے۔ جس کو تسلیم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انجمن ترقی بقاء کے زیر اہتمام منعقد گول میز کانفرنس کے شرکاء نے کیا۔ انجمن ترقی بقاء اردو کے زیر اہتمام اس گول میز کانفرنس کی صدارت محمد مصطفے علی سروری اسوسی ایٹ پروفیسر نے کی۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اردو زبان و ادب کے تحفظ کے لیے جتنا اہم رول سرکاری اداروں کا ہے اتنا ہی اہم رول غیر سرکاری اداروں کا بھی ہے جوزمینی سطح پر اردو زبان کے لیے سرگرم عمل ہے۔ گول میز کانفرنس سے اظہار خیال کرتے ہوئے راؤنڈ ٹیبل کانفرنس کے مینربان اعجاز علی قریشی ایڈوکیٹ نے کہا کہ اردو زبان کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے لیے اب ضروری ہے کہ وہ متحدہ طور پر اقدامات کریں اور ہر بشر گروپ کے طور پر کام کرتے ہوئے حکومت سے نمائندگی کریں اور سرکاری خزانے سے نکلنے والے ہر طرف روپئے کے صحیح استعمال کو یقینی بنائیں۔ ڈاکٹر م ۔ ق ۔ سلیم نے اس کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے زور دیا کہ اردو زبان کے تحفظ کے لیے اردو کی ابتدائی تعلیم کے نظام کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے اور اردو طلبا میں مسابقتی ماحول کو فروغ دیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اردو سے دوری دین سے دوری اور اپنے تہذیب و کلچر سے دوری کے مترادف ہے۔

ڈاکٹر محبوب فرید ایڈیٹر شاداب نے بھی اس کانفرنس کو مخاطب کیا انہوں نے کہا کہ اردو کے نام پر تو کاغذات کالے ضرور ہوتے ہے مگر اردو زبان کا کیا ہوا کسی کو نہیں معلوم ڈاکٹر فرید نے زور دیا کہ اردو اداروں کے بنام کے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے اردو تنظیموں کو کام کرنا چاہیئے۔ ڈاکٹر جاوید کمال نے بھی گول میز کانفرنس میں حصہ لیا انہوں نے کہا کہ ہر ایک اردو تنظیم کو اپنے اپنے کام میں سنجیدگی سے کام کرنے کی ضرورت ہے ایک دوسرے پر تنقید سے گریز کرتے ہوئے اردو کے لیے اتحاد و اتفاق کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر جاوید کمال نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ اردو میڈیم کالجس کو برخواست کیا جارہا ہے انہوں نے قومی طور پر اس حوالے سے کام کرنے کی ضرورت ظاہر کی۔ ڈاکٹر خواجہ فرید الدین صادق نے اس موقع پر کہا کہ اردو اکیڈیمی کو اردو اداروں اور انجمنوں کی سرپرستی کرنی چاہیئے اور اردو کے فروغ کے لیے سرگرم افراد کی ہمت افزائی کے لیے ان کو ساتھ ساتھ اردو محبت رکھنے والے پر فرد کو اپنے حصہ کی شمع روشن کرنا چاہیئے ۔

جناب الیاس طاہر، جناب اختر حسین، جناب عتیق پاشاہ ایڈوکیٹ، محمد وصی الدین،محمد مختار الدین فردین کے علاوہ اردو گول میز کانفرنس کو مخاطب کیا، انجمن ترقی وبقاء اردو نے ایک اہم موضوع پر گول میز کانفرس بتدائی ہے جس کے لیے وہ قابل مبارکباد ہیں جناب صاحبزادہ میر وقارالدین خان ممتاز ایجوکیشن سوسائٹی نے بھی اس گول میز کانفرنس کو مخاطب کیا کانفرنس کے اختتام پر اردو تنظمیوں کا وسیع وفاق تشکیل ہے اور حکومتی تجاویز پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اردو اکیڈیمی سے بھی مطالبہ کیا جائے گا اردو اوپن اسکول کا دوبارہ قیام عمل میں لاجائے گا۔ اور اردو کے کارکردگی تنظیموں کو ایوارڈز پیش کیا جائے گا۔ اس کانفرنس میں 20 سےزائد تنظیموں نے حصہ لیا اور متفقہ طور پر اعجاز علی قریشی ایڈوکیٹ کو فروغ اردو کا ایوارڈ دینے کی اپیل کی۔ آخر میں محمد عتیق پاشاہ نے شکریہ ادا کیا۔