Type to search

آٹو موبائل

جیموپائی۔میسو منی الیکٹرک اسکوٹر ہندوستان میں لانچ

gemopai-miso

آٹو ڈسک،27جون(اردو پوسٹ انڈیا ڈاٹ کام) موجودہ دور میں ، کورونا وائرس کے انفیکشن سے بچنے کے لئے سوشل ڈیسٹینسنگ سب سے موثر ہتھیار ہے۔ اسی کو دھیان میں رکھ کر جیموپائی الیکٹرک نے بازار میں اپنا منی ای۔اسکوٹر پیش کیا ہے۔

ہندوستانی الیکٹرک اسکوٹر ساز کمپنی جیموپائی الیکٹرک نے قریب ایک مہینے پہلے اپنے نئے اسکوٹر کے ماڈل کا ٹیزر جاری کیا تھا۔ اور کہا تھا کہ یہ ہندوستان کا پہلا سوشل ڈیسٹینسنگ اسکوٹر ہوگا۔ اب کمپنی نے ہندوستانی بازار میں اپنا منی ای۔ اسکوٹر میسو لانچ کردیا ہے۔ کمپنی نے میسو کی قیمت 44ہزار روپے رکھی ہے۔

جیموپائی میسو دو ویرینٹ میں لانچ

جیموپائی میسو الیکٹرک اسکوٹر دو ویرینٹ میں لانچ کیا گیا ہے۔ جیموپائی میسو ایک منی اسکوٹر ہے جس میں سنگل سیٹ دی گئی ہے۔ اس الیکٹرک اسکوٹر کے ساتھ ایک کیریئر بھی دیا گیا ہے۔ جو 120 کلوگرام وزن ہوسکتا ہے۔ دوسرا صرف ایک سیٹ والا اسکوٹر ہے، جس میں کیریئر نہیں ہے اور اس اسکوٹر کا استعمال روز کے سفر کے لیے کیا جاسکے گا۔

جیموپائی میسو کی بیٹری اور رینج

اس اسکوٹر میں صرف ڈرائیور کے لیے ایک سیٹ ہے۔ جیموپائی میسو میں 48واٹ اور 1کلو واٹ کے لیتھیم آئن بیٹری کا استعمال کیا گیا ہے۔ یہ بیٹری ایک بار فل چارج ہونے پر تقریبا 75 کلومیٹر کی دوری طے کرسکتا ہے۔ چونکہ یہ ایک چھوٹا اسکوٹر ہوگا اسکی ٹاپ اسپیڈ 25کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ کمپنی کا دعوی ہے کہ اسکوٹر کو دو گھنٹے میں 90 فیصد تک چارج کیا جاسکتا ہے۔

لائسنس پرمٹ کی ضرورت نہیں

اس اسکوٹر کو چلانے کے لیے لائسنس یا علاقائی (ریجنل) ٹرانسپورٹ آفس (آر ٹی او) کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ جیموپائی الیکٹرک نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے منی اسکوٹر کی بکنگ شروع کردی ہے۔ اسکی ڈیلیوری اگلے مہینے سے شروع ہوجائے گی۔

ہندوستان میں بنے گا اسکوٹر

کمپنی کے مطابق جیموپائی میسو پوری طرح سے میڈ ان انڈیا وہیکل ہوگی۔ کمپنی نے بتایا کہ اسکوٹر میں استعمال ہونے والے بیٹری پیک کے علاوہ اسے ملک میں ہی بیان اور اسیمبل کیا گیا ہے۔ یہ ای۔اسکوٹر کئی بیٹری آپشن کے ساتھ دستیاب ہوگا۔

جوائنٹ وینچر نئی کمپنی ہے

جیموپائی کمپنی گورین ای موبیلیٹی اور اوپائی الیکٹرک کا مشترکہ منصوبہ ہے۔ گورین ای موبیلیٹی سال 2016 میں قائم کی گئی تھی۔ جبکہ اوپائی الیکٹرک کو الیکٹرک ٹو وہیلر مینوفیکچرنگ کے شعبے میں 15 سال سے زیادہ کا تجربہ ہے۔

Tags:

You Might also Like