Type to search

صحت

بلیک فنگس : آنکھ ۔ ناک ۔ جبڑے پر بلیک فنگس کا حملہ، حکومت نے بتائے علامات اور بچنے کے طریقے

بلیک فنگل میکورمائکوسیس

ہیلتھ ڈسک، (ذرائع) ایک طرف جہاں کورونا کے کیس تیزی سے بڑھتے جارہے ہیں، اور تیسری لہر کسی بھی وقت دستک دے سکتی ہے۔ ایسے میں ڈرا دینے والی کچھ اور مسائل بھی سامنے آرہے ہیں۔
ملک کے الگ الگ ریاستوں کے ہاسپٹل سے ایک پراسرار انفیکشن کے کیس دیکھے جارہے ہیں۔
اسے بلیک فنگل بتایا جارہا ہے۔ اس انفیکشن کی وجہ سے کوویڈ مریضوں کی حالت سنگین ہورہی ہے۔ ڈاکٹری زبان میں اسے میکورمائکوسس کے نام سے جانا جارہا ہے۔

کورونا سے تباہی کے درمیان میکورمائکوسیس یعنی بلیک فنگس کے بڑھتے کیسوں کا پتہ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے لوگوں کو بلیک فنگس کے شروعاتی علامات کی پہچان کرکے اس سے بچنے کا مشورہ دیا ہے۔ جو کہ اہم طور پر مہاراشٹرا میں کئی مریضوں میں دیکھے گئے ہیں۔ ہرش وردھن نے اپنے ٹیوٹر ہینڈل پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ بیداری اور شروعاتی علامات کی پہچان کرکے اس کے خطرے سے بچا جاسکتا ہے۔

کیا ہے میکورمائکوسیس ۔ میکورمائکوسیس ایک ایسا فنگل انفیکشن ہے جسے کورونا وائرس ٹریگر کرتا ہے۔ کوویڈ۱۹ ٹاسک فورس کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ان لوگوں میں آسانی سے پھیل جاتا ہے جو پہلے سے کسی نہ کسی بیماری سے متاثر ہیں اور جنکا امیونٹی سسٹم کمزور ہوتا ہے۔ ان لوگوں میں انفکیشن سے لڑنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے۔

 

کن لوگوں کو خطرہ ۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے مطابق ، کچھ خاص کنڈیشن میں ہی کورونا مریضوں میں میکورمائکوسیس کا خطرہ بڑھتا ہے۔ بے قابو ذیابیطس ، اسٹیرائڈز کی وجہ سے کمزور امیونٹی ، لمبے وقت تک آئی سی یو یا ہاسپٹل میں شریک رہنا، کسی دیگر بیماری کا ہونا، پوسٹ آرگن ٹرانسپلانٹ ، کینسر یا سنگین فنگل انفیکشن کا علاج کے معاملے میں بلیک فنگس کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

کیا ہے علامات ۔ بلیک فنگس میں اہم طور سے کئی طرح کے علامات دیکھے جاتے ہیں۔ آنکھوں میں لال پن یا درد، بخار، سر درد، کھاسی ، سانس میں تکلیف ، الٹی میں خون یا دماغی حالت میں بدلاؤ سے اسکی پہچان کی جاسکتی ہے۔ اس لیے ان علامات پر باریکی سے غور کرنا چاہیئے۔

کیسے بنتا ہے شکار ۔ ماہرین کے مطابق ، ہوا میں پھیلے انفیکشن کے رابطے میں آنے سے کوئی شخص فنگل انفیکشن کا شکار ہوسکتا ہے۔ بلیک فنگس مریض کی جلد پر بھی رونما ہوسکتا ہے۔ جلد پر چوٹ، رگڑ یا جلے ہوئے حصوں سے یہ جسم میں داخل ہوسکتا ہے۔

میکورمائکوسیس سے کیسے بچے ۔ بلیک فنگس سے بچنے کے لیے دھول والی جگہوں پر ماسک پہن کر رہے، مٹی ، کھاد جیسی چیزوں کے قریب جاتے وقت جوتے، گلاس، فل آستین شرٹ اور ٹراؤزر پہنے۔ صاف صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ ذیابطیس کنٹرول، امونومودولیٹری ڈرگ یا سٹرویڈس کا کم سے کم استعمال کر کے اس سے بچا جاسکتا ہے۔

بلیک فنگل سے بچنے کے لیے کیا کریں ۔ ہائپرگلیسیمیا (بلڈ شوگر) کو کنٹرول رکھیں۔ کوویڈ19 سے ریکوری کے بعد بھی بلڈ گلوکوز کا لیول مانیٹر کرتے رہیں۔ سٹرویڈس کا استعمال صرف ڈاکٹرس کی صلاح پر ہی کریں۔ آکسیجن تھراپی کے دوران ہیومیڈی فائر کے لیے صاف پانی کا ہی استعمال کریں۔ اینٹی بایوٹک یا اینٹی فنگل داوؤں کا استعمال ضرورت پڑنے پر ہی کریں۔

کیا نہ کریں ۔ بلیک فنگس سے بچنے کے لیے اسکے علامات کو بالکل نظر انداز نہ کریں۔ بند ناک والے سبھی معاملوں کو بیکٹیریل سنسیٹ سمجھنے کی بھول نہ کریں۔ خاص طور سے کوویڈ 19 اور امیونوسوپریشن کے معاملے میں ایسی غلطی نہ کری۔

فنگل ایٹولوجی کا پتہ لگانے کے لیے ’کے او ایچ ٹیسٹ اور مائیکرواسکوپی کی مدد لینے سے نہ گبھرائے۔ اگر ڈاکٹرس اسکا فوری علاج کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں تو اسے نظر انداز نہ کریں۔ ریکوری کے بعد بھی اسکے بتائے گئے علامات کو نظر انداز نہ کریں۔ کوینکہ کئی کیسوں میں فنگل انفکیشن ریکوری کے ایک ہفتہ یا مہینے بھر بعد بھی ابھرتے دیکھا گیا ہے۔

بتادیں کہ میکورمائکوسیس کے معاملے میں اب مہاراشٹرا کے علاوہ دوسرے ریاستوں میں بھی ملنے لگے ہیں۔ اس وقت گجرات ، مدھیہ پردیش، اترپردیش، ہریانہ، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ اور راجستھان میں بلیک فنگس کے کیس دیکھے جارہے ہیں۔ یہ مریض کی آنکھ، ناک کی ہڈی اور جبڑے کو بھی بہت نقصان پہنچا سکتا ہے۔

(یہ ہندی سے اردو ترجمہ ہے/ مضمون بشکریہ آج تک آن لائن لائف اسٹائل ڈسک)