Type to search

قومی

مجھے زیڈ کیٹیگری کی سیکیورٹی نہیں چاہیے، اے کیٹیگری کا شہری بنائیں: اویسی

اسدالدین اویسی نے ٹکھرائی زیڈ کیٹیگری کی سیکیورٹی – مجھے سیکیورٹی نہیں انصاف چاہیے

مجھے زیڈ زمرہ کی سیکیورٹی نہیں چاہیئے، مجھے اے کیٹیگری کا شہر بنائیں، تاکہ ہماری آپ کی زندگی برابر ہو- میں سال 1994 سے سیاست کررہا ہوں میں گھٹن کی زندگی نہیں جی سکتا- میں سیکیوریٹی ہرگز نہیں لونگا، آپ انصاف کیجئے- گولی چلانے والوں پر یو اے پی اے لگائیے-


نئی دہلی، 4 فروری (اردو پوسٹ انڈیا ڈاٹ کام) اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی کی گاڑی پر گذشتہ جمعرات یعنی 3 فروری کو حملہ ہوا تھا۔ اس کا مسئلہ آج یعنی جمعہ کو پارلیمنٹ میں زور سے اٹھایا گیا۔

حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اویسی نے لوک سبھا میں خود پر حملے کے بارے میں کہا کہ وہ موت سے نہیں ڈرتے۔ شاید وہ کل نہ رہے- لیکن یہ حملہ بہت سنگین ہے–

انہوں نے لوک سبھا کے اسپیکر سے کہا کہ انہیں زیڈ کیٹیگری سیکیورٹی نہیں چاہیئے، انہیں جواب چاہیئے کہ لوگوں کو اتنا بنیاد پرست کیسے کردیا گیا ہے-

اویسی نے ٹیوٹ کرتے ہوئے لکھا مجھے سیکیوریٹی نہیں چاہیئے، میں سب کی حفاظت چاہتا ہوں، میں گھوٹ گھوٹ کر نہیں جینا چاہتا، میں آزاد رہنا چاہتا ہوں-

 

بتادیں کہ مرکزی حکومت نے جمعہ کی صبح ہی اعلان کیا کہ اویسی کو سی آر پی ایف کے کمانڈو کی طرف سے زیڈ زمرہ کی سیکوریٹی مہیا کرائی جائے گی-

یہ فیصلہ اس لیے لیا گیا کیونکہ جمعرات کو اویسی پر حملہ ہوا تھا، وہ یو پی کے ہاپوڑ علاقے سے دہلی لوٹ رہے تھے- اسی دوران انکی کار پر گولیاں چلائی گئی ہے-

پولیس نے حملہ آور کو گرفتار بھی کرلیا ہے- اسکے پاس سے ہتھیار بھی برآمد کرلیا گیا ہے، جس سے فائر کیے گئے تھے-

اویسی نے پارلیمنٹ میں اپنی تقریر کے دوران پوچھا کہ آخر یہ کون لوگ ہے جو گولی پر بھروسہ کرتے ہیں- بلیٹ پر نہیں کرتے-

یہ کون لوگ ہے، جنہیں آئین پر بھروسہ نہیں ہے- میں کوئی سیاسی بیان بازی نہیں کرونگا، میں 2 بار کا ایم ایل اے اور 4 بار کا ایم پی ہوں-

اویسی نے کہا کہ یہ لوگ نفرت سے بھر چکے ہیں- ایسے میں بھارت میں دائیں بازو کی کمیونزم اور دہشت گردی بڑھے گی، جو غلطی این ڈی اے-1 نے کی تھی وہ غلطی آپ بھی کرنے جارہے ہیں- اس سے آپ کو اور آپ کی حکومت کو ہی نقصان ہوگا-

زیڈ کیٹیگری میں این ایس جی کمانڈوز سمیت 22 جوان

ایم پی اسدالدین اویسی کو دی گئی زیڈ زمرہ کی سیکورٹی میں چار سے پانچ این ایس جی کمانڈوز سمیت کل 22 سیکورٹی اہلکار تعینات ہوتے ہیں۔ اس میں دہلی پولیس، آئی ٹی بی پی یا سی آر پی ایف کے کمانڈوز اور مقامی پولیس والے بھی شامل ہوتے ہیں۔

Tags:

You Might also Like